بلند فشار خون کے اسباب، علامات اور علاج

image

 بلند فشار خون کے اسباب

ڈاکٹرز کے مطابق انسانی جسم کا سب سے اہم حصہ دل ہے جو پورے جسم کو خون اور آکسیجن پہنچانے کی ذمہ داری ادا کرتا ہے۔ جب خون انسانی جسم میں رگوں کے ذریعے گردش کرتا ہے اور کسی وجہ سے  رگوں میں خون کے راستے میں کولسٹرول کی تہہ جم جاۓ تب خون رگوں کی دیواروں پر دباؤ ڈالتا ہے اور یہ دباؤ ہی فشار ِ خون یا بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔ جسم میں اعضاء اور سسٹمز کی عمل پذیری خون کی گردش کے معیار پر منحصر ہوتی ہے۔ خون کی گردش کا مطلب ہے اندرونی اعضاء کو آکسیجن اور غذائیت کی ترسیل کرنا، ساتھ ہی ساتھ کاربن ڈائی آکسائڈ اور میٹابولک پراڈکٹس جمع کرنا۔ بچپن، لڑکپن، جوانی میں ہم زیادہ حرکت کرتے ہیں، شریانیں نئی، لچک دار، صاف ہوتی ہیں۔ اعضاء کی غذائیت اپنی انتہائی حد پر ہوتی ہے۔ عمر کے ساتھ، ہم کم حرکت کرنے لگتے ہیں، اور ہماری شریانیں آلودہ ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ آلودہ شریانوں سے مراد فرض کریں کہ کچھ پائپس ہیں جو مکمل طور پر زنگ آلود ہیں۔ زنگ آلود پائپ میں پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور پانی بد ذائقہ ہو جاتا ہے۔ یہی کام خون کی شریانوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ جب ان پر کولیسٹرول یا دیگر مادے جمع ہوتے ہیں، تو خون کے دباؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔آلودہ شریانیں ذہنی دباؤ کی مرکزی وجہ ہیں، خون میں فضلات ہوتے ہیں، خون کی گردش کی ترتیب خراب ہو جاتی ہے۔ نتیجے کے طور پر، جسم کے تمام اعضاء اور سسٹمز میں تبدیلیاں واقع ہو جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ جلد بھی ایک سسٹم ہے۔

بلند فشار خون کی علامات

نظریہ قانون مفرد اعضاء کے مطابق انسانی جسم میں خشکی کی کیفیت بڑھ جانے کی وجہ سے رگیں سکڑ جاتی ہیں جسکی وجہ سے خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔ وجود میں حرارت بڑھ جانے سے خون پتلا ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے اسکی گردش تیز ہو جاتی ہے یہی ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون ہے۔ اگر قدرت کے نظام پر غور کریں تو پتا چلتا ہے کہ خشکی سردی کی وجہ سے چیزیں سکڑتی ہیں اور گرمی خشکی کی وجہ سے چیزیں پھیلتی ہیں۔ ہماری رگوں کے سکڑنے اور پھیلانے کی بنیادی وجہ ہماری خوراک ہے۔ خوراک کی احتیاط سے ہم اپنے خون کی گردش کو لیول پر رکھ سکتے ہیں۔ ماہرین طب کے مطابق ایسی خوراک جس میں نمک کی مقدار زیادہ ہو، سگریٹ نوشی، اور وزن کی زیادتی بھی بلڈ پریشر کی زیادتی کی وجہ بنتا ہے۔ بلند فشارِ خون کئی طرح کی پیچیدگیوں جیسا کہ دل کی بندش، کورونری دل کی بیماری، فالج، گردوں کا ناکارہ پن وغیرہ کی وجہ بن سکتا ہے۔ بے قابو بلند فشارِ خون ایک خاموش قاتل ہے۔ ابتدائی تشخیص اور مناسب علاج سے موثر طور پر بچا سکتا ہے یا پیچیدگیوں کو بڑھنے سے تا دیر روک سکتا ہے۔ خون کے دباؤ کی باقاعدگی سے پڑتال کرانی چاہئے کیونکہ بلند فشارِ خون کے اکثر مریضوں میں کوئی ظاہری علامات موجود نہیں ہوتیں جب چیک ایپ  کرایا جاتا ہے تب سامنے آتی ہیں۔ درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل سکے اور یہ اس وقت دریافت ہوتا ہے جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

 بلند فشار خون کا علاج 

صحت مند زندگی کے لیے روزانہ 30 سے 60 منٹ تک ورزش ضروری ہے، جسمانی سرگرمی نہ صرف بلڈ پریشر میں کمی لاتی ہے بلکہ اسے معمول بنانا مزاج، جسمانی مضبوطی اور توازن کے لیے بھی مفید ہے، اس سے ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ اگر آپ زندگی کا بیشتر حصہ ورزش سے دور رہ کر گزار چکے ہیں تو ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ورزش کا محفوظ معمول طے کریں اور بتدریج اس کو بہتر بنائیں۔ اگر جم جانا پسند نہیں تو جاگنگ یا چہل قدمی کو لازمی عادت بنالیں۔ پھلوں، سبزیوں، اجناس، کم چکنائی والی دودھ کی مصنوعات، چربی کے بغیر گوشت، مچھلی اور گریاں کھانا عادت بنائیں جبکہ زیادہ چربی والے جنک فوڈ، چکنائی والی دودھ کی مصنوعات سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ میٹھی اشیا اور مشروبات جیسے سوڈا اور جوش کا استعمال بھی کم کردیں۔ جسم کا مثالی وزن اور کمر کا گھیر برقرار رکھے یعنی کہ (بی ایم آئی 23> کلوگرام/مربع میٹر، کمر کا گھیر 90>سینٹی میٹر مردوں کے لیے، کمر کا گھیر 80>سینٹی میٹر خواتین کے لیے)۔ نمک لینا کم کریں شراب نوشی کے کبھی بھی قریب نہ جائیں اور کھانے کی صحت مندانہ عادت برقرار رکھیے۔