سیارے زحل کے گرد موجود غبار کے چھلّے تقریباً 16 کروڑ سال قبل ایک قدیم چاند کے سیارے سے ٹکرانے کے سبب بنے: تحقیق

image

نظامِ شمسی کے چھٹے سیارے زحل کے محور میں وقت کے ساتھ ہونے والی تبدیلی کو شکل دینے کیلئے پیمائشیں لی گئیں، سیارے کے گرد پہلے دوسرے اجرام فلکی گردش کرتی تھی، جو گیس کے گولے کے ساتھ فاصلہ نہایت کم ہو جانے کے سبب ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بِکھر گئی اور تب یہ چھلے وجود میں آئے۔ 

میساچوسیٹس: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نظامِ شمسی کے چھٹے سیارے زحل کے گرد موجود غبار کے چھلّے تقریباً 16 کروڑ سال قبل ایک قدیم چاند کے سیارے سے ٹکرانے کے سبب بنے۔ امریکا کے میساچوسیٹس اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین کی جانب سے سیارے زحل کے محور میں وقت کے ساتھ ہونے والی تبدیلی کو شکل دینے کیلئے پیمائشیں لی گئیں۔ تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ سیارے کے گرد پہلے دوسری اجرام فلکی گردش کرتی تھی لیکن گیس کے گولے کے ساتھ فاصلہ نہایت کم ہوجانے کے سبب وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بِکھر گئی اور تب یہ چھلے وجود میں آئے۔

سائنس دانوں کے مطابق کریسالِس نامی یہ چاند سیارے سے ٹکرانے سے قبل اس کے گرد کئی ارب سالوں سے گردش کر رہا ہوگا۔ چاند کا یوں تباہ ہو جانا بتاتا ہے کہ زحل کا گردشی محور 26.7 کے زاویے سے کیوں جُھکا ہوا ہے؟ تحقیق کے سربراہ مصنف پروفیسر جیک وِزڈم کا کہنا تھا کہ کریسالِس عرصہ دراز سے غیر فعال تھا اور ایک دم فعال ہوا اور یہ چھلے وجود میں آگئے۔

سال 2000ء کے ابتداء سے ماہرینِ فلکیات کا یہ ماننا ہے کہ زحل کا جھکاؤ سیارے نیپچون کے ساتھ مدار کے ارتعاش کے سبب تھا۔ اگر دونوں سیاروں کے مدار کے دورانیے مطابقت پا جائیں تو دونوں سیاروں میں ارتعاش ہوگا اور دونوں مستقل ایک دوسرے کو کششِ ثقل سے متاثر کرتے رہیں گے۔ سیارے کے متعلق ارتعاش کا نظریہ سامنے آنے کی وجہ یہ تھی کہ گردش کے سبب زحل اور نیپچون کے ڈگمگانے کا انداز ایک جیسا ہے۔