ناسا کا پہلا سیاروی دفاعی اسپیس کرافٹ، 26 ستمبر کو خلائی چٹان سے ٹکرائے گا

image

32 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی لاگت سے بنائے گئے اس 548.8 کلوگرام وزنی اسپیس کرافٹ کا مقصد اس کو ڈائمورفس سے ٹکرا کر سیارچے کی رفتار کا عشرِ عشیر حصہ بدلنا ہے۔

نیو یارک: ناسا کا پہلا سیاروی دفاعی اسپیس کرافٹ، جس کو زمین سے 1 کروڑ 9 لاکھ کلو میٹر دور سیارچے کا رخ بدلنے بھیجا گیا ہے، 26 ستمبر کی شام خلائی چٹان سے ٹکرائے گا۔ روم میں نصب ورچوئل ٹیلی اسکوپ پروجیکٹ نے جنوبی افریقا کی متعدد مشاہدہ گاہوں کے ساتھ ایک مل کر ہدف سیارچے کو تصادم کے وقت دِکھائیں گے۔ یہ مشاہدے جولائی کے مہینے میں ایریزونا کی لویل ڈِسکوری ٹیلی اسکوپ اور چلی کی میگیلن ٹیلی اسکوپ سے  کیے گئے۔

اس سے قبل دو طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ نے چھ راتوں کے مشاہدے کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ڈائڈِموس کا مدار امریکی خلائی ایجنسی کے ڈارٹ کرافٹ کی سیدھ میں آ چکا ہے۔ان مشاہدات نے 2021 میں کی جانے والی مدار کی پیمائشوں کی تصدیق کی تھی۔

جان ہوپکنز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈارٹ اِنویسٹی گیشن ٹیم کے شریک سربراہ اینڈی رِوکِن کا کہنا تھا کہ ٹیم نے جو پیمائشیں 2021 کے ابتداء میں حاصل کیں تھیں وہ ڈارٹ کو صحیح مقام تک پہنچانے کے لیے اور ڈائمورفس کے ساتھ صحیح وقت پر تصادم کے لیے اہم وقت ہے۔  ڈائڈِموس اور ڈائمورفس اس سال ستمبر کے آخر میں زمین کے قریب سے یعنی 1 کروڑ 8 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے گزریں گے۔