معروف صحافی ایاز امیر کا نام بہو کے قتل کے مقدمہ سے خارج

image

سارہ انعام قتل کیس میں عدالت نے  سینیئر صحافی ایاز امیر کا نام  مقدمے سے خارج کرنے کا حکم دے دیا، پولیس نے قتل مقدمہ میں ایاز امیر کا جسمانی ریمانڈ لے رکھا تھا، عداکت نے کہا ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

اسلام آباد: اسلام آباد کی مقامی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس میں  ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا، اس  دوران اسلام آباد پولیس نے  ایاز  امیر کے مزید  5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقتولہ سارہ انعام کے والد بھی اسلام آباد پہنچ گئےہیں، مرکزی ملزم شاہنواز کا ان سے رابطہ ہوا تھا، رات کو مزید تفتیش کی۔

دوران  سماعت  ایاز امیر کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،  پولیس نے عدالت سے وارنٹ گرفتاری حاصل کرکے ایاز  امیر کو گرفتار کیا، ان کے خلاف اسلام آباد پولیس کے پاس ثبوت کیا ہیں؟ واقعےکے وقت  ملزم  چکوال میں موجود تھا، واقعے کا معلوم ہونے  پر  پولیس کو اطلاع  دی،  بیرون ملک سے اگر کوئی شخص آرہا ہے تو وہ اس کیس کا گواہ نہیں ہوسکتا۔

 دونوں فریقین کے  دلائل سننےکے بعد  عدالت نے پولیس کی جانب سے ایاز امیر کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا،  بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایاز امیر کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا، عدالت کا کہناتھا کہ ایازامیرکے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور اسی بنا پر انہیں مقدمہ سے خارج کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ  گزشتہ جمعہ کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینیئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز نے اہلیہ سارہ کو قتل کر دیا تھا۔دوسری جانب سارہ انعام کے والدین کینیڈا سے پاکستان پہنچ گئے، سارہ انعام کی میت ان کے والدین کے حوالے کی جائے گی اور مقتولہ کی نماز جنازہ 28 ستمبرکی دوپہر شہزادٹاؤن میں ادا کی جائے گی۔