خدشہ ہے کہ کے الیکٹرک میں اضافی بل بھیجے ہیں: چیئرمین قائمہ کمیٹی

image

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیرِصدارت سینیٹ کی پاور کمیٹی کا اجلاس، اجلاس میں کے الیکٹرک اور حکومت کے درمیان پاور پرچیز معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا، "غلطی ثابت ہوئی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیجیں گے۔"

اسلام آباد: سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیرِصدارت سینیٹ کی پاور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کے الیکٹرک اور حکومت کے درمیان پاور پرچیز معاہدے کا معاملہ زیر غور آیا۔ چیئرمین سینیٹ کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے سی ای او مونس علوی کو کے الیکٹرک کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پوچھا کہ کمپنی کب بنی؟ پرائیویٹ کب ہوئی اور اس کا کیا اسٹیٹس ہے؟ کے الیکٹرک کے حکومت سے معاہدوں اور اس کے کام پر بریفنگ دی جائے۔ سی ای او کے الیکٹرک نے جواب دیا کہ ہم کے الیکٹرک کی تفصیلات لے کر نہیں آئے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کیا وجہ ہے کہ کےالیکٹرک مقدس کیوں ہے اور اسے کوئی سن کیوں نہیں سکتا؟ بریف کریں کہ کے الیکٹرک اتنا طاقتور کیسے ہے کہ کمیٹی کو بریف نہیں کرتا؟ 

سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک پر پاور ڈویژن کا اتنا کنٹرول نہیں ہے جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے پوچھا کہ کے الیکٹرک ہمارے کنٹرول میں نہیں تو کون کنٹرول کرتا ہے؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک 2015ء سے بغیر لائسنس کے چل رہی ہے۔ سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کچھ مسائل کی وجہ سے معاہدے میں تاخیر ہوئی، پہلے ہمیں کہا گیا کہ اپنے پلانٹ لگائیں، بعد میں کہا ہم سے بجلی لیں۔ حکومت سے نئے پاور پرچیز معاہدے پر مفاہمت 10 دسمبر 2021ء کو ہوئی، پاور ڈویژن نے مجوزہ معاہدے کو 17 نومبر 2021ء کو رائے کیلئے وزارت کو بھجوایا، جون 2022ء میں وزیراعظم شہبازشریف نے مسائل کے حل کیلئے ٹاسک فورس قائم کی۔

چیئرمین کمیٹی نے سی ای او مؤنس علوی سے پوچھا کہ ایک سال میں کے الیکٹرک کے حکومت کی طرف کھربوں روپے کیسے بڑھے؟ کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کراچی واٹر بورڈ ہمارا 28 ارب 20 کروڑ کا نادہندہ ہے، ٹیرف میں فرق کی مد میں حکومت نے 421 ارب دینے ہیں، سندھ حکومت کے ذمے 8 ارب 40 کروڑ ہیں جبکہ گیس کمپنیز کے ذمے کے الیکٹرک کے 38 ارب روپے ہیں۔ کے الیکڑک کے گردشی قرض کے اعداد و شمار میں فرق پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اظہار برہمی کیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اربوں روپے کی اووربلنگ کی ہوگی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو اس حوالے سے تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کے الیکٹرک نے اووربلنگ کی ہے اوراگر غلطی ثابت ہوئی تو معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیجیں گے۔