اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا شرحِ سود میں 9 فیصد اضافہ، معاشی معاملات تشویشناک

image

افراطِ زر کنٹرول کرنے کا راستہ جارحانہ مانیٹری پالیسی، پاکستان ترکی کا ماڈل اپنانے کی پوزیشن میں نہیں، اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 14 ماہ میں شرحِ سود میں تیزی سے اضافہ کرکے معیشت کیلئے مسائل پیدا کردئیے ہیں۔

کراچی: ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرحِ سود میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ 14 ماہ کے دوران شرحِ سود میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق شرح سود میں اضافہ حیران کن ہے جس سے معاشی معاملات تشویشناک حد تک مشکل ہوسکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک نے 26 نومبر کو افراطِ زر پر قابو پانے کیلئے شرحِ سود 15 سے 16 فیصد کردی ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 16 فیصد شرحِ سود کی موجودگی معیشت کو پٹڑی پر لانے میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے۔افراطِ زر کنٹرول کرنے کا راستہ جارحانہ مانیٹری پالیسی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی خواہش ہے کہ معیشت کو پٹڑی پر لانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ 

پالیسی سازوں کو حالیہ دنوں میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی جو 120 ڈالر سے کم ہو کر 80 ڈالر فی بیرل ہوچکی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکونومکس کی طرز پر پاکستان ترکی کا ماڈل اپنانے کی پوزیشن میں نہیں۔ ترکی میں افراطِ زر 85 فیصد ہے تاہم پاکستان اس قسم کے اقدامات نہیں اٹھا سکتا، نہ ہی ترکی کی طرح سیاحت سمیت دیگر شعبہ جات سے اربوں ڈالرز کمائے جاسکتے ہیں۔ پاکستان کے معروضی حالات اس سے کافی مختلف ہیں۔