قانون سے بے خبری

image

جب بھی کوئی ریاست معرض وجود میں آتی ہے تو اُس کیلئے سب سے پہلے عوام کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ دوسری چیز خطہ/ جگہ تیسری اہم چیز حکومت ہوتی ہے اور چوتھی اہم چیز خود مختیار ہوتی ہے۔ کسی بھی ملک/ ریاست کو چلانے کیلئے قوانین کا ہونا نہایت ہی ضروری ہے اور اُن قوانین سے عوام کو آگائی بھی ہونی چاہئیے۔ 

آج ہمارے ملکِ پاکستان کی یہ حالت ہے کہ قانون جو لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے بنایا جاتا ہے، عوام اُن قوانین سے ہی روشناس/ واقف نہیں ہے اور قوانین سے نا واقفیت عوام کیلئے مسائل کا باعث بھی بنتی ہے۔ جس طرح ہمارے ملک کی پولیس کا عوام پر اتنا خوف طاری ہے کہ عوام قوانین سے بے خبر ہے اور یہ چیز پولیس کے ملازمین کیلئے باعث خوشی ہے اور وہ عوام کو لوٹ بھی رہے ہیں اور اپنا خوف اور دہشت بھی پھیلائی ہوئی ہے۔ باہر کے ممالک کی پولیس اتنی با اختیار نہیں ہے کہ جو دل میں آئے عوام کے ساتھ کرے لیکن ہمارے ملک کی پولیس قاتل بھی ہے، بھتہ خور بھی ہے، بلیک میلر بھی ہے اور قبضہ مافیا بھی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہاں پر سب کچھ ہی پولیس ہے تو غلط نہ ہو گا۔ 

قوانین کی بات کریں تو کسی بھی ناکے پر پولیس کسی بھی گاڑی کو بغیر اجازت چیک نہیں کر سکتی، اگر پولیس کو کسی جرم کی اطلاح ملے اور اسے ناکہ لگانا پڑے تو پہلے پولیس کو مجسٹریٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے اور اگر شک کی بنیاد پر کسی گاڑی کو پولیس روکتی ہے تو انسپکٹر / ایس ایچ او کے رینک کا افیسر صرف گاڑی چیک کر سکتا ہے، وہ بھی گاڑی والے شخص کی موجودگی میں لیکن اس قانون سے لاعلمی کی وجہ سے آج ایک معمولی کانسٹیبل خود کو بڑا سمجھ بیٹھتا ہے اور گاڑی چیک کرنے لگ جاتا ہے اور اسی وجہ سے جھوٹی ایف آئی آر بھی بنتی ہیں۔

 ہمارے ملک میں کنزیومر کیلئے قوانین ہیں اور کنزیومر سے ناانصافی کی صورت میں سزائیں بھی ہیں لیکن عوام ہر روز کچھ نہ کچھ خریدتی ہے اور کنزیومر کو اپنے حقوق کیلئے بنائے گئے قوانین سے واقفیت ہی نہیں ہے۔ اسی طرح لیبر کو ناانصافی سے بچانے کیلئے لیبر لاء بنایا گیا ہے اور سینکڑوں قوانین اِس عوام کی بہتری اور سہولت کیلئے بنائے گئے ہیں لیکن عوام اُن قوانین سے بے خبر ایک مظلومانہ زندگی بسر کر رہی ہے۔ 

حکومت پاکستان کو چاہئیے کہ اِن قوانین سے عوام کو اگاہ کرے۔ تعلیمی اداروں میں جہاں بہت سے مضامین پڑھائے جاتے ہیں، اُن میں ایک نیا مضمون بنیادی قانون کا بھی شامل کیا جائے اور تمام قوانین کی انفارمیشن دی جائے تاکہ ہر آنے والے بچے کو اپنے حقوق کیلئے بنائے گئے قوانین سے اگائی مل سکے۔