انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 24 روپے کا اضافہ، پاکستان کا قرضہ 1 دن میں 25 کھرب روپے بڑھ گیا

image

امریکی ڈالر 255 روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا، ڈالر کی قدر بڑھنے کا بڑا اثر پاکستان کے بیرونی قرضوں کی مالیت پر پڑتا ہے، پاکستان اپنی 80 فیصد تک مصنوعات کا خام مال باہر سے منگواتا ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافے سے پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھ جائے گا۔

کراچی: پاکستان کے قرضے میں مزید 25 کھرب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 24 روپے کے اضافے کے بعد ڈالر کی قیمت 255 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ غیر اعلانیہ 'کیپ' ختم کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 روز قبل انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 89-230 روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔ 

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر بڑھنے کا بڑا اثر پاکستان کے بیرونی قرضوں کی مالیت پر بھی پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان پر قرض کی مالیت 130 ارب ڈالر ہے۔ معاشی اعتبار سے پاکستان اپنی 80 فیصد تک مصنوعات کا خام مال باہر سے منگواتا ہے۔ ڈالر ڈالر مہنگا ہونے کی صورت میں خام مال کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ 

معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ باہر سے منگوائے گئے خام مال کی قیمتوں میں اضافے کا اثر اس مال سے تیار شدہ اشیاء پر ہوگا۔ معیشت دانوں کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافے سے باہر سے آنے والی تیار مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ معاشی ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ڈالر کو مارکیٹ میں طلب و رسد کی بنیاد پر کھلا چھوڑ دینا چاہیئے۔ 

دوسری جانب آئی ایم ایف کی شرائط میں بھی یہ بات شامل ہے کہ ڈالر کی قدر مارکیٹ میکنزم کے مطابق ہونی چاہیئے۔ حکومت کی جانب سے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت منجمد کرنے کے نتیجے میں بلیک مارکیٹ وجود میں آگئی۔ معاشی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ایک آدھ دن غیر معمولی صورتحال ہو گی، پھر ڈالر اپنی قیمت پر آجائے گا۔