خون کے نمونے سے لبلبے کا سرطان تشخیص کیا جا سکے گا

image

لبلبے کا کینسر مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک، لبلبے کے کینسر کی ابتدائی مراحلے میں 97 فی صد تک درست تشخیص ہونا ممکن، اس ٹیسٹ میں لبلبے کے سرطان سے نکلنے والے آٹھ چھوٹے آر این اے ذرات اور آٹھ بڑے ڈی این اے اشاریوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

نیویارک: (ویب ڈیسک) لبلبے کے سرطان کی ابتدائی سطح پر تشخیص کیلئے سائنسدانوں نے کام شروع کردیا ہے۔ تحقیق کے سینئر محقق اجے گوئل نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ لبلبے کا کینسر مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اس بیماری کی تشخیص عمومی مریضوں میں اس وقت ہوتی ہے جب یہ سرطان دوسرے اعضاء کو نقصان پہنچانے کے مرحلے میں پہنچ چکا ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ابتدائی مراحل میں تشخیص کے بعد مریضوں کے پانچ سال تک زندہ رہنے کے امکانات 44 فی صد تک ہوتے ہیں۔ یہ شرح کینسر کے جسم میں دوسرے اعضاء تک پھیلنے کے بعد تین فی صد کم ہوجاتی ہے۔ امریکا اور جاپان کے 95 مریضوں پر کی جانے والی اس خون کے ٹیسٹ کی ابتدائی آزمائش میں بیماری کی تشخیص 98 فی صد تک درست رہی۔ البتہ، تازہ ترین آزمائش امریکا، جاپان، جنوبی کوریا اور چین سے تعلق رکھنے والے 523 مریضوں اور 461 صحت مند افراد پر کی گئی جس کے مطابق امریکی شرکاء میں بیماری کی تشخیص کی شرح 93 فیصد، جنوبی کوریا کے افراد میں 91 فیصد اور چینی مریضوں میں 88 فیصد تک درست رہی۔

دوسری جانب برطانیہ میں پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کیلئے نئے طریقہِ علاج پر عمل کیا جارہا ہے جس سے مریض کو اسپتال نہیں جانا پڑتا اور کیموتھراپی کے برعکس اس طریقہِ علاج سے مریض میں کمزوری بھی نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے پھیپھڑوں کے کینسر کے ممکنہ ہزاروں مریضوں کو خون کے ٹیسٹ کرانے کی پیشکش کی جارہی ہے جس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ آیا وہ ٹارگٹڈ علاج تک جلد رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ مذکورہ ٹیسٹ علاج میں سہولت اور مدد کیلئے آسانی فراہم کرتا ہے۔