ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ

image
پاکستان نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر دیا، غزہ میں جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا، ’آج کے واقعات سفارتکاری کی ناکامی کا مظہر ہیں۔‘
اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ، پاکستان نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ پاکستان نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطٰی میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کئی ماہ سے علاقے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے اور غزہ میں جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے 2 اپریل کی شام ایرانی سفارتخانے پر حملے کو پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کا ایک بڑا واقعہ قرار دیا تھا۔ پاکستان نے اسرائیل پر ایرانی حملے کے تناظر میں کہا کہ ’آج کے واقعات سفارتکاری کی ناکامی کا مظہر ہیں۔‘ ترجمان کے مطابق ’یہ واقعات بعض معاملات میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی بین الاقوامی امن اور سلامتی کو یقینی بنانے میں ناکامی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔‘
پاکستان نے کہا ہے کہ اب صورتحال کے استحکام اور امن کی بحالی کی فوری ضرورت ہے۔ پاکستان نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور کشیدگی میں کمی کی طرف بڑھیں۔ ایران نے اسرائیلی سرزمین پر اپنے پہلے براہِ راست حملے میں سنیچر کو رات گئے دھماکہ خیز ڈرونز بھیجے اور میزائل فائر کیے جس کی وجہ سے ایک بڑی کشیدگی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کیلئے ’آہنی عزم‘ کا اعادہ کیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوامِ متحدہ اور سعودی عرب نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا ہے جبکہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے خطے میں عدم استحکام کے خطرے سے خبردار کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے پیغام میں کہا کہ خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کے حق میں نہیں۔ مشرقِ وسطیٰ اور دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے حملے کے بعد سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔