بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کا احتساب عدالت کے جج پر عدمِ اعتماد

image

راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت، آج کسی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی، وکلاء اور بشریٰ بی بی کی طویل مشاورت کے بعد عدمِ اعتماد واپس لے لیا گیا۔

راولپنڈی: (نیوز ڈیسک) راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر بشریٰ بی بی نے احتساب عدالت کے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ بشریٰ بی بی نے سماعت کے آغاز میں احتساب عدالت کے جج پر عدم اعتماد کیا تاہم بانی پی ٹی آئی، وکلاء اور بشریٰ بی بی کی طویل مشاورت کے بعد عدمِ اعتماد واپس لے لیا گیا۔190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت میں آج کسی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

قبل ازیں بشریٰ بی بی غصے میں کمرہ عدالت داخل ہوئیں، وہ بانی پی ٹی آئی کے پاس جانے کے بجائے الگ بیٹھی رہیں اور کمرہِ عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے بھی نہیں ملیں کمرہ عدالت میں داخل ہونے کے تھوڑی دیر بعد بشریٰ بی بی غصے میں روسٹرم پر گئیں اور کہا کہ پہلے کیسز کے ججز پر بھی اعتماد نہیں تھا، اس عدالت پر بھی عدم اعتماد کر رہی ہوں۔ بشریٰ بی بی نے جج سے کہا کہ 15 مئی کو اڈیالہ جیل میں سماعت تھی، کسی نے نہیں بتایا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ 15 مئی کی سماعت تو ملتوی ہوئی تھی۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ میں اس کیس میں قیدی نہیں ہوں، ناانصافی کی وجہ سے جیل میں ہوں۔ بعدازاں بانی پی ٹی آئی اپنی جگہ سے اٹھ کر بشریٰ بی بی کے ساتھ روسٹرم پر کھڑے ہوگئے اور انہیں فیملی کارنر میں چلنے کو کہا۔

بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ بیٹھی اپنی بیٹیوں سے بھی نہیں ملیں، علیحدہ کمرے کے انتظام کے بعد وہ اپنی بیٹیوں سے علیحدگی میں ملیں۔ بانی پی ٹی آئی سماعت کی ابتداء سے آخر تک پریشان نظر آئے، وہ کبھی وکلاء، کبھی روسٹرم، کبھی بشریٰ بی بی اور کبھی بہنوں کے پاس جاتے رہے۔ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے پانچ سے چھ مرتبہ سرگوشیوں میں باتیں بھی کیں۔ وکلاء اور بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے بشریٰ بی بی کو قائل کرنے کیلئے تین مرتبہ وقت بھی مانگا۔ عدالت نے وکلاء اور بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت میں تین بار وقفہ کیا اور طویل مشاورت کے بعد وکلاء اور بانی پی ٹی آئی نے عدم اعتماد واپس لینے سے عدالت کو آگاہ کیا۔