پارکنسنز مرض سے متعلق اہم دریافت

image

یونیورسٹی آف ڈنڈی کے ماہرین کی تحقیق، پارکنسنز کے مریضوں کا مطالعہ کرنے کیلئے ایم آر آئی اسکینر کا استعمال، رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد خود کو متحرک رکھنے کیلئے اپنے دماغ سے سخت مشقت کروا سکتے ہیں۔ 

لندن: (ویب ڈیسک) پارکنسز(رعشہ) کے مرض میں مبتلا افراد کے حوالے سے ایک نئی خبر سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی آف ڈنڈی کے ماہرین نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد خود کو متحرک رکھنے کیلئے اپنے دماغ سے سخت مشقت کروا سکتے ہیں۔

محققین کے مطابق رعشہ کے مریض اپنے دماغ میں ایک "بیک چینل" بنا سکتے ہیں جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ بے حس ہونے سے بچنے میں مدد لے سکتے ہیں۔ پارکنسنز مریضوں کا مطالعہ کرنے کیلئے ایم آر آئی اسکینر کا استعمال کیا گیا۔ سائنس دانوں نے مریضوں کے دماغ کے ایک حصے میں سرگرمیوں میں اضافے کے متعلق بتایا جس کا مقصد ان کے تحرک کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانا تھا۔

یہ نئی دریافت مرض کے طریقہ علاج میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے اور اس سے مریضوں کے معیار زندگی میں واضح بہتری لائی جا سکے گی۔ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ٹام گلبرٹسن کا کہنا تھا کہ رعشہ کے مریض جو بے حس ہوتے ہیں ان کی زندگی کا معیار انتہائی خراب ہوتا ہے۔ اس میں ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ اور سرجری سمیت عام طور پر انتہائی مؤثر علاج پر ردِ عمل میں کمی کا امکان شامل ہے۔