زمین کے بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنے کیلئے خفیہ منصوبہ

image

زمین ٹھنڈی کرنے کیلئے کلاؤڈ برائٹننگ ٹیکنالوجی کا استعمال، اس ٹیکنالوجی کا مقصد سمندروں کے اوپر آسمان کی طرف رخ کرکے کئی ڈیوائسز لگانا، بادلوں کو آئینے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے سورج کی روشنی کو دوبارہ خلا میں اچھالا جائے گا۔ 

نیویارک: (ٹیکنالوجی ڈیسک) امریکی سائنس دانوں نے ایک خفیہ منصوبے کے تحت سورج کی شعاعوں کو دوبارہ خلا میں اچھالنے کی کوشش کی ہے۔ اس مقصد کیلئے سائنس دانوں نے کلاؤڈ برائٹننگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس کے ذریعے بادلوں کو روشن بنا کر  آنے والی سورج کی روشنی کے ایک چھوٹے سے حصے کو منعکس کر کے کسی علاقے کے درجۂ حرارت کو کم کیا جاتا ہے۔

اس پراجیکٹ کا مقصد سمندروں کے اوپر آسمان کی طرف رخ کرکے کئی ڈیوائسز لگانا ہے جو سمندر کے بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کو نیچے لائیں گی۔ واضح رہے کہ 2 اپریل کو واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے سان فرانسسکو میں ایک ناکارہ طیارہ بردار بحری جہاز کے اوپر رکھی برف کی مشین نما ایک آلے سے نمک کے ذرات کو تیز رفتاری سے آسمان میں چھوڑا۔ یہ تجربہ کوسٹل ایٹموسفیرک ایروسول ریسرچ اینڈ انگیجمنٹ (سی اے اے آر ای) کے نام سے ایک خفیہ پروجیکٹ کے تحت کیا گیا۔

اس طریقۂ کار میں بادلوں کو آئینے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جو آنے والی سورج کی روشنی منعکس کر دیتے ہیں۔ اس سے قبل اس تصور کی وضاحت برطانوی ماہر طبیعیات جان لیتھم نے 1990ء میں کی تھی۔ انہوں نے 1,000 بحری جہازوں کا ایک بیڑا بنانے کی تجویز پیش کی جو شمسی حدت کو ختم کرنے کیلئے ہوا میں سمندری پانی کی بوندوں کو چھڑکتے ہوئے پوری دنیا میں سفر کریں گے۔

اس ٹیکنالوجی کے پیچھے سائنس کا سادہ نظریہ استعمال کیا گیا ہے کہ چھوٹی چھوٹی بوندوں کی ایک بڑی تعداد بڑی بوندوں کی چھوٹی تعداد سے زیادہ سورج کی روشنی کی عکاسی کرتی ہے۔ لہٰذا ہوا میں ایروسول کھارے پانی کا چھڑکاؤ سورج کی روشنی کو واپس اچھالنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن قطروں کا سائز اور مقدار درست کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اگر قطرے بہت چھوٹے ہوں تو وہ منعکس نہیں ہوں گے اور بہت بڑا قطرہ بادلوں کو اور بھی کم عکاس بنا دے گا۔