بھارت کے ایک معروف ریسٹورینٹ میں باحجاب خواتین کو داخل ہونے سے روک دیا گیا

image

مودی سرکار میں کوئی اقلیت کسی کے ہاتھوں بھی محفوظ نہیں، لنچ کیلئے میز بک کرانا چاہا تو جواب ملا کہ حجاب اتار کر آئیں، حجاب اتارنے سے انکار پر عملے نے باہر نکال دیا۔

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں نریندر مودی کی مسلمانوں سے نفرت کی سوچ نے زور پکڑ لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر نئی دہلی کے ایک معروف ریسٹورینٹ میں خواتین کو داخل ہونے سے محض اس لئے روک دیا گیا کہ وہ باپردہ تھیں۔ یہ واقعہ دہلی کے جنوبی علاقے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب نیو فرینڈز کالونی کے ماربیہ کیفے میں لنچ ٹائم کے دوران پیش آیا۔ مسلم خواتین نے بتایا کہ ہم 4 کولیگز ہمیشہ برقع پہن کر دفتر آتی ہیں اور لنچ کرنے ریسٹورینٹ کی ایک ٹیبل بُک کرانی چاہی تو ہمیں جواب دیا گیا کہ ریسٹورینٹ میں برقع اتار کر جانا ہوگا۔

جب ہم نے اس کی وجہ پوچھی تو کہا گیا کہ یہ ریسٹورینٹ کی پالیسی ہے کہ کسی بھی مذہبی علامت کے اظہار کی اجازت نہ دی جائے، ہم نے جب برقع اور حجاب اتارنے سے انکار کیا تو ہمیں عملے نے باہر نکال دیا۔ متاثرہ خواتین نے ریسٹورینٹ کی پالیسی کو مذہبی آزادی اور بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملے کی بدتمیزی سے ثابت ہو گیا کہ مودی سرکار میں کوئی اقلیت کسی کے ہاتھوں بھی محفوظ نہیں۔

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل کرناٹک کے ایک کالج میں باحجاب طالبہ کو پہلے کالج میں داخل ہونے سے روکا گیا مگر جب وہ کالج میں داخل ہوئیں تو زعفرانی مفلر اوڑھے طلبہ کے ایک گروہ نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے۔ اس کے جواب میں مسکان نامی طالبہ نے خوفزدہ ہونے کے بجائے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگا کر مشتعل ہجوم کو جواب دیا۔ اس سارے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے سوشل میڈیا صارفین نے اس پر تبصرے کیے اور بھارت کی تعصبانہ سوچ دنیا کے سامنے رکھ دی۔