سندھ ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

image

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے پی ٹی اے کو ایکس بند کرنے کی معقول وجہ بیان کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا، "حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس کو بند کرنا ضروری تھا۔"

کراچی: (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سوشل میڈیا میسجنگ ایپ ایکس کی بندش سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل جعفری نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری درخواست پر پی ٹی اے نے جواب جمع کرایا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ایکس کو 18 مارچ سے بند رکھا ہوا ہے، وزراتِ داخلہ کی ہدایت پر ایسا کیا گیا ہے تاہم پی ٹی اے نے وجوہات نہیں بتائیں۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہمیں وجوہات نہیں بتائی گئیں اور اب یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، آپ کے سامنے ساری صورتحال واضح ہے، عدالت نےحکم بھی دیا لیکن معاملہ حل نہیں ہوا، 22 مارچ  کو پی ٹی اے کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرایا تھا کہ پہلے بندش تھی، جلد بحال کر دیا جائے گا مگر پنڈی کے کمشنر نے دھاندلی کے الزامات لگائے، اس کے بعد ایکس کو بند کر دیا گیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ میرا ایکس بالکل ٹھیک چل رہا ہے، کل تک اس کا استعمال کیا ہے۔ 

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ اس حوالے سے حلف  نامہ جمع کرا دیں کہ ایکس اور انٹرنیٹ بالکل صحیح چل رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرا خیال ہے کہ وزارتِ داخلہ اور دیگر اداروں کا جواب آ جانے دیں، اس کے بعد کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ایکس کے حوالے سے کیا کرنا چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کبھی کوئی فیصلہ نہیں کرتی، یہ تو منسٹری کا فیصلہ ہوتا ہے۔ عدالت نے ایک ہفتے میں ٹوئٹر ایکس کی بندش سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ 20 مارچ کو عدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔ عدالت نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ایپ ایکس بندش کی معقول وجہ بیان کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 9 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایکس کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، وزارتِ داخلہ نے ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ وزارتِ داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے اور قابلِ سماعت نہیں ہے، ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔ وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ ایکس سے چیف جسٹس کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کو بین کرنے کی درخواست کی تاہم ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا، جواب تک نہ دیا، ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کیخلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے۔