ایرانی حملے میں اسرائیلی فضائی اڈے کے کئی مقامات کو نقصان پہنچا: میڈیا رپورٹ

image

ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسرائیل پر حملے کو محدود رکھا، ان کا ہدف‘ اسرائیلی آبادی اور اقتصادی مراکز‘ نہیں بلکہ فوجی اڈے تھے۔

تل ابیب: (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق ایران اور اسرائیل دونوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے 13 اپریل کو ہونے والے حملے میں کامیابی حاصل کی، ایک جانب ایران یہ کہہ رہا ہے کہ اس نے اسرائیل پر کامیابی سے حملہ کیا جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ حملہ ناکام بنا دیا، ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسرائیل پر حملے کو ’محدود‘ رکھا اور ان کا ہدف‘ اسرائیلی آبادی اور اقتصادی مراکز‘ نہیں بلکہ فوجی اڈے تھے۔

اسرائیل نے 19 اپریل کو ایک جوابی کارروائی میں ایران پر حملہ کیا ہے جس کی تفصیلات ابھی تک معلوم نہیں، ہم ایران کے اسرائیل پر کیے گئے حملے میں ہونے والے نقصان کو سمجھنے کے لیے سیٹلائٹ تصاویر، ویڈیوز، تصاویر اور فوجی عہدیداروں کے بیانات کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کے ذریعے اس بات کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں اب تک اس حملے سے متعلق کیا معلوم ہے اور کیا نہیں۔

13 اپریل کی علی الصبح ایران نے دمشق میں اپنے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر تقریباً 300 میزائل اور خودکش ڈرونز داغے تھے جسے ایران نے ’وعدہ صادق‘ کا نام دیا، اسرائیلی فوج نے اس حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی حدود میں پہنچنے سے قبل ہی بیشتر میزائلوں اور ڈرونز کو ’ایرو‘ نامی فضائی دفاعی نظام اور خطے میں موجود اتحادیوں کی مدد سے ناکام بنا دیا گیا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر 170 ڈرونز، 120 بیلسٹک میزائلوں اور 30 کروز میزائلوں سے حملہ کیا۔

ایران نے حملے کو تین حصوں پر مرتب کیا تھا: پہلے خودکش ڈرونز، پھر کروز میزائل اور آخر میں بیلسٹک میزائل، ایران کے پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس، جس کی سربراہی امیر علی حاجی زادہ کر رہے تھے، اسرائیل پر حملے کی ذمہ دار تھی تاہم پاسداران انقلاب نے ابھی تک باضابطہ طور پر یہ اعلان نہیں کیا کہ اس نے اسرائیل کے خلاف کتنے اور کس قسم کے ڈرونز اور میزائل استعمال کیے، ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر شائع ہونے والے پاسداران انقلاب کے دو بیانات میں کہا گیا کہ انھوں نے درجنوں ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے اسرائیل کے ’مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا۔

اگلے روز ایرانی ٹی وی آئی ار آئی بی نیوز نے حملے کے بارے میں ایک رپورٹ میں ایران کے 136 ڈرونز، پاوہ کروز میزائل اور عماد-3 بیلسٹک میزائلوں کی تصاویر دکھائیں، دیگر ایرانی میڈیا نے بھی خیبرشاہکان اور قادر نامی ایرانی بیلسٹک میزائلوں کا ذکر کیا، ایران کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل میں دو اہداف پر حملہ کیا: نواتیم ایئر بیس اور گولان کی پہاڑیوں میں قائم ہرمون سگنل بیس پر، بی بی سی کی فیکٹ چیکنگ ٹیم نے حملے میں استعمال ہونے والے کچھ میزائلوں کی تحقیقات کی ہیں، نواتیم ایئر بیس پر حملہ اسرائیل کے اہم فضائی اڈوں میں سے ایک پر حملہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اسرائیل کے اہم دیمونا جوہری مرکز سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس حملے کو ایران کی جانب سے ایک دھمکی آمیز پیغام بھیجنا سمجھا جا سکتا ہے۔