مٹی اور کھاد کے بغیر ٹماٹر کی کاشت کا کامیاب تجربہ

image

پاکستانی انجنئیر کا اہم کارنامہ، فصل کی کاشت کے اس جدید طریقے کا ہائیڈرو پونک، ٹماٹر کے ایک پودے سے سالانہ 36 کلو گرام ٹماٹر کی پیداوار حاصل ہو سکے گی۔

حیدر آباد: (ٹیکنالوجی ڈیسک) پاکستانی انجنئیر نے ایک اہم کارنامہ سرانجام دے دیا ہے۔  صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات کا حل ڈھونڈ نکالا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فصلوں کو کاشت کرنے کیلئے نا تو زمین، کھاد اور نا ہی کسی خاص موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔

انجینئر نے کلائمٹ چینج کے مسئلے کے پیش نظر زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انقلاب برپا کر دے گا۔ پاکستانی انجینیئر عتیق الرحمان نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال زمین یا کھیتی باڑی میں نہیں بلکہ ایک فیکٹری میں کیا اور وہاں اب ٹماٹر کی منفرد طریقے سے کاشت کر کے پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔

فصلوں کی کاشت کا یہ جدید طریقہ ہائیڈرو پونک کہلاتا ہے۔ نوجوان انجینئر نے بیرون ممالک سے درآمد کردہ بیج کو ڈبوں میں بویا جس سے چیری ٹماٹر اور پلم ٹماٹر کے پودے 3 ماہ میں تیار ہو گئے۔ ہر پودے سے سالانہ 36 کلو گرام ٹماٹر کی پیداوار حاصل ہو گی۔

سولر سسٹم پر چلنے والی اس جدید فیکٹری میں ڈرپ ایری گیشن کے ساتھ کولنگ اور اینٹی وائرس کا نظام موبائل فون ایپلی کیشن کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ اس فیکٹری میں مناسب روشنی اور مطلوبہ ٹھنڈک برقرار رکھنے سے ہی فصل کی مطلوبہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ فیکٹری میں اندر کا ماحول ایسا رکھا گیا ہے کہ باہر گرمی ہو یا بارش کسی بھی بیرونی موسم کا فیکٹری کے اندر کوئی اثر نہیں پڑتا۔