1980ء سے 2022ء:جنرل قمر جاوید باجوہ کے عسکری سفر پر ایک نظر

image

جنرل قمرجاوید باجوہ کے 42 سالہ عسکری سفر کا آغاز 1980 میں شروع ہوا جب وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی سے تربیت مکمل کرنے کے بعد پاک فوج کی 16 بلوچ رجمنٹ کا حصہ بنے۔

راولپنڈی: جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے سولہویں سربراہ کے طور پر چھ سال تک خدمات انجام دیں۔۔ اس سے قبل راولپنڈی کور کی کمانڈ سمیت کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ 1980 میں کمیشن حاصل کر کے سپہ سالار کے منصب تک پہنچنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ کینیڈین آرمی کمانڈ اینڈ سٹاف کالج ، نیول پوسٹ گریجوایٹ اسکول امریکا اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے 42 سالہ عسکری سفر کا آغاز 1980 میں شروع ہوا جب وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی سے تربیت مکمل کرنے کے بعد پاک فوج کی 16 بلوچ رجمنٹ کا حصہ بنے، یہ وہی رجمنٹ ہے جس کی کمانڈ ان کے والد نے کی تھی۔

1988 میں جنرل باجوہ نے بطور میجر این ایل آئی آزاد کشمیر میں فرائض نبھائے، اور جب لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر پہنچے تو راولپنڈی کور میں اسٹاف آفیسر تعینات ہوئے، جب کہ 2007 میں کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن میں بریگیڈ کمانڈ کی۔ قمر جاوید باجوہ نے 2009 میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر گلگت بلتستان میں سربراہ کمانڈوز فورس ناردرن ایریاز خدمات نبھائیں، اور 2011 میں انسٹرکٹر اسکول آف انفینٹری اینڈ ٹیکٹکس کوئٹہ رہے۔ اگست 2013 میں قمر جاوید باجوہ نے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر کور کمانڈر راولپنڈی کی اہم ذمہ داری سنبھالی، اور 2014 میں کرنل کمانڈٹ بلوچ رجمنٹ جبکہ ستمبر 2015 میں جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات رہے۔

29 نومبر 2016 کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا، اور 19 اگست 2019 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے ان کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی منظوری دے دی۔ جنوری 2020 میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پارلیمنٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا باقاعدہ قانون بھی منظور کر لیا۔ بطور سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے ضرب عضب کی کامیابیوں کو تقویت دینے کیلئے آپریشن ردالفساد شروع کیا جس سے دہشتگرد گروپوں کے سلیپر سیلز اور سہولت کاروں کا خاتمہ ممکن ہوا۔