عمران ریاض کے والد کو پنجاب پولیس کی ورکنگ کمیٹی میں اپنے تحفظات بیان کرنے کی ہدایت جاری

image

اینکر عمران ریاض خان کے والد محمد ریاض کی مدعیت میں لاہور کے تھانہ سول لائنز میں تعزیرات پاکستان کی سیکشن 365 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ 26 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ تمام ایجنسیاں مل کر ان کو بازیاب کر کے 30 مئی کو عدالت میں پیش کریں۔

اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لیے والد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے عمران ریاض کے والد کو ورکنگ کمیٹی میں جا کر اپنے تحفظات بیان کرنے کی ہدایت کی۔ لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لیے والد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے عمران ریاض کے والد کو ورکنگ کمیٹی میں جا کر اپنے تحفظات بیان کرنے کی ہدایت کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کہا کہ عمران ریاض کی بازیابی کی کوشیش جاری ہیں، آئی جی پنجاب نے مجھے کہا ہے کہ آپ معاونت کریں اور عمران ریاض کے والد کو کہا ہے کہ جو ورکنگ کمیٹی بنائی ہے وہ بھی اس میں شامل ہوں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس معلومات ہے جو شئیر کرنا چاہتے ہیں جس پر وزارت دفاع کے نمائندے نے کہا کہ ہم سب ایک پیج پر ہیں اور کوشیش جاری ہے۔ صحافی عمران ریاض کے وکیل نے کہا کہ ہمارا صبر جواب دے رہا ہے۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ مجھے کسی سے خوف نہیں ہے، میں اللہ کے علاؤہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ میرے لیے اپنی دکان نہ چمکائیں، آپ نے جو باتیں کرنی ہیں کریں میری فکر آپ چھوڑ دیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے حوالے سے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور تمام پولیس یونٹس کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے پنجاب پولیس کے اسپیشل ورکنگ گروپ کا ایک اہم اجلاس ہوا تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس معلومات ہے جو شئیر کرنا چاہتے ہیں جس پر وزارت دفاع کے نمائندے نے کہا کہ ہم سب ایک پیج پر ہیں اور کوشیش جاری ہے۔ صحافی عمران ریاض کے وکیل نے کہا کہ ہمارا صبر جواب دے رہا ہے۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ مجھے کسی سے خوف نہیں ہے، میں اللہ کے علاؤہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ میرے لیے اپنی دکان نہ چمکائیں، آپ نے جو باتیں کرنی ہیں کریں میری فکر آپ چھوڑ دیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے حوالے سے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور تمام پولیس یونٹس کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے پنجاب پولیس کے اسپیشل ورکنگ گروپ کا ایک اہم اجلاس ہوا تھا۔

خیال رہے کہ 26 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر جاری تحریری حکم میں کہا تھا کہ تمام ایجنسیاں مل کر ان کو بازیاب کرکے 30 مئی کو عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے کہا تھا کہ وزارت دفاع کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا اور نہ ہی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جبکہ پولیس نے مغوی کی بازیابی کے لیے 3 سے 4 دن کا مزید وقت مانگا ہے۔ اس سے قبل 19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق کیس میں پولیس کو (20 مئی) تک پیش رفت سامنے لانے کی ہدایت کی تھی۔