آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ پر اعتراض: وفاقی حکومت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

image

 سپریم کورٹ کی آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ پر وفاقی حکومت کے اعتراض کی سماعت مکمل، سپریم کورٹ نے آڈیولیکس کمیشن کو کام کرنے سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی جبکہ کمیشن کیخلاف بینچ تبدیلی کی حکومتی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ پر وفاقی حکومت کے اعتراض کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل ہے اور اس حوالے سے عدالتی حکم برقرار ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تو وکیل ریاض حنیف راہی نے بتایا کہ اُن کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ وہ اپنی درخواست پر اعتراض دور کریں۔ آپ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چاہتے ہیں جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا۔

ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل عثمان منصور نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ آپ کس پوائنٹ پر بات کرنا چاہیں گے آپ ایک چیز نظر انداز کر رہے ہیں، اور وہ یہ ہے کہ چیف جسٹس ایک آئینی عہدہ ہے مفروضے کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا۔ اس کیس میں چیف جسٹس دستیاب تھے جنہیں کمیشن کے قیام پر آگاہ نہیں کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے علم میں نہیں تھا اور کمیشن بنا دیا گیا ان نکات پر آپ دلائل دیں، آپ عدالتی فیصلوں کے حوالے پڑھنے سے پہلے قانون کو سمجھیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ پہلے بنچ کی تشکیل پر دلائل دیں گے جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ اس پوائنٹ پر جا رہے ہیں کہ ہم میں سے تین ججز متنازع ہیں۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہی ہے۔