سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے افغان حکومت سے طالبات کیلئے اسکول کھولنے کا مطالبہ کر دیا

انتونی گوتریس کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ، لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ ڈالنا انسانی حقوق کے خلاف قرار، افغان حکومت کا یہ اقدام پورے ملک کیلئے طویل المدتی نقصان کا باعث بنے گا۔
نیویارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر افغان حکومت سے لڑکیوں کے سکول جانے کی درخواست کر دی ہے۔ انتونیو گوتریس نے سوشل میڈیا سائیٹ ایکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنا غیر انسانی اقدام ہے۔ طالبات پر سکول کے دروازے بند ہونے کو 2 سال مکمل ہو گئے لیکن اس جانب توجہ نہیں دی جا رہی۔
انتونیو گوتریس نے مزید لکھا ہے کہ لڑکیوں پر تعلیم کی پابندی لگانا انسانی حقوق کی بلاجواز خلاف ورزی ہے جس سے پورے ملک کو طویل المدتی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے موازنہ کیا جائے تو افغان خواتین اور لڑکیوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔ ان کے انسانی حقوق کا منظم انداز میں خاتمہ اور طالبان حکام کی جانب سے ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین تعصب صنفی عصبیت اور صنفی مظالم کے مترادف ہو سکتا ہے۔
ای سی ڈبلیو' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یاسمین شریف کا کہنا ہے کہ افغان لڑکیوں سے زیادہ پسماندہ کوئی اور نہیں ہو سکتا جنہیں صرف ان کی جنس کی بنیاد پر ان کے بنیادی ترین انسانی حقوق بشمول تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ان کے حصول تعلیم کے حق کی مکمل بحالی کیلئے متواتر کوششیں جاری رکھیں جائیں گی۔ کمیونٹی کی بنیاد پر تعلیمی پروگراموں کے ذریعے افغان بچوں کو سیکھنے کے اہم مواقع کی فراہمی کیلئے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔