سکھ رہنماؤں کے قتل کی سازشیں: بھارت کے خلاف امریکا اور کینیڈا متحد ہوگئے

image

کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنا ہمارا فرض ہے، دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سکھ رہنماؤں کے قتل کی سازشوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔ 

نیویارک: (ویب ڈیسک) بھارت کی خفیہ ایجنسی "را" کی جانب سے خالصتان کے سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی سازش کیخلاف امریکا اور کینیڈا ایک پیج پر آ گئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اگست کے مہینے سے ہم دنیا بھر میں اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر بھارت پر لگے سنگین الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹس کینیڈین شہری کے قتل میں ملوث ہیں، بھارت کو معاملے کو سنجیدگی سے لینے اور اس پر تعاون کرنے کی ضرورت ہے، کینیڈین شہریوں کو محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ قتل کی سازش کے معاملے پر بھارتی حکومت کی جانب سے تفتیش کرانے کے وعدے کا پورا ہونے کا انتظار ہے، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کی تفتیش میں کیا بات سامنے آتی ہے۔ امریکی عدالت میں جمع کروائی چارج شیٹ میں کہا گیا کہ نکھل گپتا نے ایک جرائم پیشہ ساتھی جو امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کا سورس تھا کو یہ کام سونپا، امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمہ انصاف کی جانب سے مودی سرکار کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کا منصوبہ بنایا گیا، امریکی انڈر کور اہلکاروں نے اجرتی قاتلوں کا روپ دھار کر نکھل گپتا اور را ایجنٹوں سے ملاقات کی۔

ملاقات میں سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو ایک لاکھ ڈالرز کے عوض قتل کرنے کی ڈیل ہوئی، نکھل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں کو 15 ہزار ڈالر کی ایڈوانس ادائیگی کی، کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد نکھل گپتا نے پنوں کو بھی قتل کرنے کا پیغام بھیجا۔  اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ امریکا میں خالصتان تحریک کے رہنما کے قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں، ہم نے سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں بھارتی شہری کے ملوث ہونے کے معاملے کو نہایت سنجیدگی سے لیا ہے۔