موجودہ الیکشن اور بگڑتی صورتحال

image

دی ویووز نیٹ ورک: آج ناچیز نے موجوہ دنوں میں رونما ہونے والے حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد موجودہ سیاسی صورتحال اور بالخصوص الیکشن کے حوالے سے قلم کشائی کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں جمہوری نظام رائج ہے جس کے ذریعے عوام ووٹ کی طاقت سے اپنے ملک کے حکمرانوں کا انتخاب کرتے ہیں اور انھیں منتخب کر کے اسمبلیوں تک بھیجتے ہیں اور ان سے اپنی نمائندگی کرواتے ہیں۔ عوام اپنی آزادی اظہار رائے کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو ووٹ کی پرچی کی طاقت سے منتخب کرتے ہیں اور یہ سلسلہ تقریباً 5 سال بعد دہرایا جاتا ہے اور حکومتیں بدلتی رہتی ہیں۔

اب اگر میں اپنے مملکت خداداد پاکستان کی بات کروں تو یہاں بھی جمہوریت کا بول بالا ہے لیکن یہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ پاکستان میں جمہوریت برائے نام ہی رہ گئی ہے۔ اس کی زندہ مثال چند دنوں سے پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال ہے۔ پاکستان کے 75 سالہ دور میں کوئی ایک بھی جمہوری انتخاب شاید ہی گزرا ہو جس میں شفاف الیکشن کا ذکر کیا گیا ہو۔ تقریباً ہر الیکشن میں ہی دھاندلی اور زبردستی کا قصہ ہی سنتے آئے ہیں۔ خیر پہلے کے حالات و واقعات کے بارے میں اپنی رائے تو نہیں دے سکتا کہ کیا ٹھیک تھا اور کیا غلط تھا۔ لیکن اب جو حالات و واقعات اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہا ہوں تو اس بات پہ یقین پختہ ہوتا جا رہا ہے مملکت خداداد پاکستان میں جمہوریت برائے نام ہی رہ گئی ہے۔

ناچیز نے گزشتہ چند ہفتوں میں جو حالات و واقعات مشاہدہ کئے ہیں ان کو مختصر بیان کیا جائے تو وہ کچھ یوں ہیں کہ تاریخ کے بدترین سیاسی انتقام کی تیاریاں ہو رہی ہیں جہاں پر کسی امیدوار کو آزادی سے ووٹ مانگنے کا حق تک نہیں ہے۔ چند دن پہلے جب الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوا تو حسبِ معمول تمام امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کئے لیکن اس بار ایک عجیب منظر دیکھنے کو ملا کہ ایک جماعت کے کارکنوں کو کاغذات لینے تک نہیں دیئے گئے اور جب کچھ لوگ اس عمل میں کامیاب ہو گئے اور کاغذات نامزدگی باحفاظت لے تو لئے لیکن جب انھیں داخل کرنے گئے کبھی امیدواروں کی گرفتاریوں کی خبریں نظر سے گزری تو کبھی ان کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کو پریشان اور حراساں کرتا دیکھا گیا۔

جمہوریت کے ماننے والوں نے اس سیاسی گہما گہمی میں جو ظلم و ستم ڈھائے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ تقریباً آج سکروٹنی کا آخری دن تھا اور پاکستان تحریکِ انصاف نامی جماعت کے پورے پاکستان سے درجنوں لوگوں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے اور ایسے ایسے واقعات دیکھے جن کا آج سے پہلے تاریخ میں زکر نہیں ملتے۔ امیدواروں اور ان کے تائید اور تجویز کنندان کے ساتھ تو نا انصافی کی ہی گئی ہے لیکن ان کے خاندان والوں کو اور خواتین کو بھی گرفتار کرنے سے گریز نہ کیا گیا اور بچوں کو اور بزرگوں کو بھی ظلم اور نا انصافیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ تاریخ کے اوراق پلٹے جائیں تو ایسے ظلم و جبر کی مثال نہیں ملتی۔

اس سیاسی انتقام میں ایک جماعت کے سربراہ کو تمام کیسز سے بری کر دیا جاتا ہے اور دوسری جماعت کے سربراہ اور ورکرز ہر درجنوں کیسز بنا دیئے جاتے ہیں اور ملک کو تاریخ کے بدترین سیاسی بحران میں دھکیل دیا گیا ہے اور پاکستان کے دشمن اس وقت اپنی نظریں پاکستان پر  جمائے بیٹھے ہیں۔ آئین پاکستان ہر شہری کو یہ حق دیتا ہے وہ آزادانہ طور پر ووٹ دینے کا حق دیتا ہے اور اسی طرح ہر شخص کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لے اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے۔ لیکن افسوس کے ساتھ آئے روز آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور ایک عجیب سی فضا پیدا کر دی گئی ہے۔ عام پبلک کے اندر بھی خوف اور ڈر کی کیفیت پیدا کی جا رہی ہے اور الیکشن کو متنازع بنایا جا رہا ہے۔

مختلف خبریں یہ بھی مل رہی ہیں کہ الیکشن ملتوی ہونے کی بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان تمام حالات و واقعات کا  پاکستان پہ بہت منفی اثر پڑ رہا ہے۔ موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کا واحد حل یہ کہ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور عوام کو آزادی اظہار رائے کا حق دیا جائے تا کہ وہ اپنی مرضی سے لوگوں کا انتخاب کریں اور ایسی حکومت بنائیں جو پاکستان کو اس تمام سیاسی اور معاشی بحرانوں سے آزاد کروائیں اور عوام آزادی سے اپنی زندگی گزاریں بغیر کسی دڑ و خوف کے۔ اللہ تعالی پاکستان  اور پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے! آمین ثم آمین