"لفظ" انسانی زندگی کا حیران کن پہلو

image

دی ویووز نیٹ ورک: مثالی معاشرے کا قیام، ضروریات زندگی کو پورا کرنے اور مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے انسان ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ کوئی بھی  انسان اکیلا زندگی گزارنے کا تصور نہیں کرسکتا، انسان اجتماعیت پسند ہے، مل جل کر رہنے، کارہاۓ نمایاں سرانجام دینے اور دوسروں سے تعلقات بڑھانے کیلئے گفت و شنید بہترین ذریعہ ہے، جو گفتگو کے بغیر محال ہی نہیں ناممکن ہے۔ کیونکہ مدعاۓ متکلم تک پہنچنے کیلئے ہمیں الفاظ کا سہارا لینا پڑتا ہے، حیات انسانی میں الفاظ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ انسانی زندگی میں جو چیز سب زیادہ پروش پاتی ہے وہ الفاظ ہیں۔ الفاظ کے بغیر انسان نامکمل ہے۔ انسان کا طرز بیان الفاظ کا محتاج ہے، انسان اپنے احساسات جذبات، خیالات اور افکار کا اظہار الفاظ کی صورت میں ہی کرتا ہے۔ الفاظ محض بے روح لفظ نہیں ہوتے بلکہ کسی بھی معاشرے، انسانی شخصیت، تہذیب و تمدن اور مذہب کے ترجمان ہوتے ہیں۔ زبان دراصل لہجے، الفاظ اور قواعد کی ہی مربوط شکل ہے، یہ ایک طرح کی انسانی صلاحیت مواصلات کا نام ہے۔

زبان مجموعی طور پر معاشرے کے قیام، جدت، تعمیر و ترقی، تخلیقی صلاحتیوں کو براۓ کار لانے، زرعی، تعلیمی اور دفاعی میدان، تخلیقی صلاحیتوں کو بروۓ کار لانے، انسانوں کے درمیان تجربات کے تبادلے یہاں تک کے انسانی زندگی کا کوئی ایک بھی شعبہ ایسا نہیں جس میں زبان کا عمل دخل نہ ہو۔ زبان سوچنے اور حیات بسر کرنے کیلئے بہتر اور منفرد بصیرت کے مختلف طریقے پیش کرتی ہے۔ انسان کی الفاظ سے محبت و انسیت آۓ دن بڑھتی جارہی ہے جس کی تابندہ مثال دنیا بھر میں لکھی جانے والی کتب، روزنامہ جات، ریسرچ جنرلز، سوشل میڈیا کمنٹس، آن لائن ویب نیوز، بلاگز، اخبارات وغیرہ اور کتابی میلوں کی صورت میں موجود ہے۔

اوسطاً ایک مرد یومیہ تقریباً 7000 اور عورت 20,000 لفظ بولتی ہے، اسطرح اگر ہم روزانہ بولے جانے والے الفاظ کو دنیا کی کل آبادی سے ضرب دیں تو تقریباً 110 ہزار ارب سے زائد الفاظ بنتے ہیں۔ نیشنل ورچول ٹرانسلیشن سنٹر کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی کل زبانوں کی کل تعداد 6900 ہے۔ جدید تقاضوں کے مطابق کا رجحان بڑھ رہا ہے تو وہیں تحقیقی مجلات کی تعداد میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے جس کا حتمی انداز لگانا مشکل ہے۔ تحریر دور جدید میں وہ اہم ذریعہ ہے جو زبان کے تحفظ اور حقائق میں اہم کردار کرتا ہے چاہے وہ تحریر کتب کی صورت میں ہو، مجلات، بلاگز، اخبارات یا سوشل میڈیا کمنٹس کی صورت میں ہو۔

انسان کی الفاظ سے محبت کی روشن مثال کتاب بھی ہے، جو قوموں اور معاشرے میں موجود انسانوں کے درمیان کتاب آگاہی اور مطالعہ کی عادت کے رجحانات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دنیا میں کئی ممالک کتاب میلے کا انعقاد کرتے ہیں جس میں لوگ بڑی کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ اس بات سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دنیائےجدید میں انسان کی الفاظ سے محبت کس قدر انتہا کو چھو رہی ہے اور انسان الفاظ کے اقتداء میں سرپٹ دوڑے چلا جا رہا ہے۔ اخبارات بھی الفاظ سے لوگوں کو حالات و واقعات سے آگاہی اور معلومات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بلاگ اانٹرنیٹ پر موجود مختلف مضامین، آراء، خیالات اور تجربات کا باقائدہ ریکارڈ ہے۔

سوشل میڈیا انسانی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بن چکا ہے جو انٹرنیٹ، یو ٹیوب، وٹس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام، ایکس، سکائپ گوگل اور پنٹر سیٹ جیسے سول نیٹ ورکس پر مشتمل اور دور جدید میں لوگوں کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ہے جسے لوگ فاسٹ کمیونیکیشن کے طور پر اور دیگر مختلف مقاصد کے طور پر  استعمال کرتے ہیں، مذکورہ بالا سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے لوگوں کے درمیان پیغام رسانی، کی شرح میں آۓ روز اضافہ ہورہا ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا میں اس وقت میسیجنگ ایپ استعمال کرنے والوں کی تعداد تین بلین سے زیادہ ہے۔ مختصر یہ کہ زندگی کی ساری رنگینی، علوم، فکر اور خیالات الفاظ کے محتاج ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا سارا پیغام انبیاء علیہ السلام کی تبلیغ اور تربیت اور الہامی کتابیں بھی الفاظ پر مشتمل ہیں۔ الفاظ پوری نظام زندگی کی روح ہیں جنکے بغیر معاشرے، قومیں اور علوم کا تصور ناممکن ہے۔