پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین ڈرامہ

image

دی ویووز نیٹ ورک: 8 تاریخ کو ہونے والا ڈرامے باز الیکشن پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین الیکشن ہو گا۔ پڑھنے والے میرے اس لفظ “ڈرامے باز” سے شاید حیران ہونگے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا ڈرامہ کبھی نہیں ہو گا جو اب لگنے جا رہا ہے۔ یہ الیکشن پاکستان کی تاریخ کا پہلا الیکشن ہے جس کے نتائج کا پورے پاکستان کو پتہ ہے کہ کس نے وزیراعظم بننا ہے اور کون ہے جو واضح اکثریت حاصل کرکے بھی حکومت کرنے سے محروم رہے گا کیونکہ وہ قبول نہیں ہے، بھلے وہ مقبول ہو۔ 

اب ذرا دل تھام کر ان حقائق کو دیکھیں جو میں یہاں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستان کے اس تاریخی ڈرامے پر 48 ارب روپے خرچ ہونے والے ہیں۔ اگر اس کا موازنہ پہلے ہونے والے الیکشن سے کیا جائے تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ 2008ء میں ہونے والے الیکشنز پر 1.8 ارب، 2013ء میں 4.7 ارب اور 2018ء میں ہونے والے الیکشنز میں 21 ارب روپے خرچ ہوۓ۔ یہ پیسہ اس مظلوم اور بد نصیب قوم کا پیسہ ہے جو کبھی آٹا اور چینی لینے کیلئے لائنوں میں لگ کر ذلیل ہوتے ہیں اور کبھی نوکری کے حصول کیلئے دھکے کھاتے پھرتے ہیں۔ 

یہ سارا پیسہ ان غریب عوام کی جیبوں سے نکال کر لگایا جا رہا ہے جن کو اس تاریخی ڈرامے کے بعد نہ کوئی پوچھے گا اور نہ ان تک ان کی وہ بنیادی ضروریات پہنچائی جائیں گی جن کا وعدہ آج کے منظورِ نظر اپنی الیکشن کمپین کے اندر کر رہے ہیں۔ پاکستان کی بدقسمت عوام کے نصیب میں شاید یہی ذلت لکھ دی گئی ہے جس کا سامنا وہ کر رہے ہیں کہ ہم نے آپ کو آپ کا حق بھی نہیں دینا، آپکو ذلیل بھی کرنا ہے، آپ کی رائے دہی کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اگر آپ نے ہمیں کچھ کہا یا ہمارے بارے میں کچھ کہا تو ہم آپ کو اٹھا بھی لیں گے، آپ کی عزت کو اچھالیں گے اور آپ کی چادر اور چاردیواری کا تقدس بھی پامال کریں گے۔ 

پاکستان کی تاریخ کے اس مہنگے ترین ڈرامے پر خرچ ہونے والی رقم کا اگر ہم موٹا موٹا حساب لگائیں تو اسی رقم میں 24 یونیورسٹیاں بن سکتی ہیں یا 100 کے لگ بھگ کالجز بن سکتے ہیں۔ تو کیا ہی اچھا ہوتا کہ اسی رقم کو کسی اچھے کام میں لگا دیتے۔ میں ذاتی طور پر جمہوریت کے خلاف نہیں ہوں۔ میری یہ خواہش ہے کہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت اور لوگوں کو جمہوری آزادی حاصل ہو لیکن ایک ایسا الیکشن جو کہ اتنا متنازع بنا دیا گیا ہے اور ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ایک نا اہل، نکمے اور بد دیانت کو قوم پر مسلط کیا جا رہا ہے اور اس چیز کی عوام کو سمجھ بھی ہے تو ایسا بھونڈا الیکشن کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ حاکم اعلیٰ ٹیلی ویژن پر آ جائیں اور اپنے وزیراعظم اور صدر کا اعلان کر دیں۔ 

اب اتنی مایوسی سے بھری ہوئی باتیں پڑھنے کے بعد میری گزارشات پڑھنے والوں کا دل شاید اچاٹ ہو گیا ہو یا شاید پہلے سے ہو چکا ہو کہ ہمارے ووٹ ڈالنے یا نا ڈالنے سے کچھ نہیں بدلتا اور ہمارے انتخابات کی کوئی ویلیو نہیں ہے۔ اگر زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو یہ بالکل ٹھیک بات ہے لیکن ایک بات یاد رکھیں ایک پلان ہمارے زمینی خدا بناتے ہیں اور ایک پلان ہمارے اُس سچے خدا کا ہے۔ اُس ذات کو اچھی طرح علم ہے کہ میرے اس مخلوق پر ان کے زمینی خدا کیا کچھ کر رہے ہیں۔ خدارا!  8 فروری کو نکلیں اور ووٹ کا صحیح استعمال کریں آپ کا یہ ووٹ ان بدمست ہاتھیوں  کے سروں پر ابابیل کا کنکر ثابت ہو سکتا ہے۔ حالات کا رونا مت روئیں اور آپ کے ہاتھ میں جو ووٹ کی طاقت ہے اس کو استعمال کریں۔ 

شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا 

اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے