خدا کرے

image

دی ویووز نیٹ ورک: اب ایسی خبریں (پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری منظور، ڈالر نے اونچی اڑان بھر لی، گیس کی قلت، بجلی کی قلت، پانی کی قلت، تعلیم دلوائے جانے سے روکنے کے اقدامات، دیہی علاقے زیرآب، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں حیران کن اضافہ، قوم کو مختلف چیزوں پر سبسڈی ختم، دالیں، سبزیاں، آٹا، گھی اور چینی کی قلت سے عوام پریشان، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فلاں کی جیت اور فلاں کی ہار کا نوٹیفکیشن جاری کردیا اور فلاں فیصلہ معطل و زیرالتواء کا شکار، آئی ایم ایف نے فلاں پابندی لگا دی اور فلاں سیکٹر میں ٹیکس کی قیمت بڑھا دی، آئی ایم ایف سے قرضے نہ لیے تو ہمارا ملک نہیں چلے گا، نوکریاں کیسے دیں خزانے میں اتنا پیسہ ہی نہیں آ رہا، فلاں پارٹی نے فلاں پر فلاں الزام لگا دیا یا فلاں کیس کر دیا، فلاں شخص کو مرنے کے اتنے عرصے بعد بری کرنے کا حکم کیونکہ اس پر جرم ثابت نہ ہوا، عوام کے خلاف لاٹھی چارج وغیرہ وغیرہ) سن کر ہنسی آتی ہے کیونکہ قوم اب سمجھ گئی ہے کہ اس کے پیچھے بین الاقوامی ڈپلومیسی کار فرما ہے جو نہیں چاہتے کہ پاکستان کبھی بھی مستحکم و خوشحالی کی طرف گامزن ہو سکے، وہ یہی چاہتے ہیں کہ نہ صرف پاکستان کو بلکہ تمام امت مسلمہ کو قرضوں اور مہنگائی کی دلدل میں دھکیل کر ان کو اپنے سامنے یا مقابلے میں دنیا کے اندر الگ شناخت بنانے سے مسلسل روکا جائے ورنہ دنیا پر سے انکی حکومت خطرے میں پڑ جائے گی جیسے کہ چائنہ کے آنے سے وہ یہ پہلے ہی محسوس کر چکے ہیں۔۔۔ تب ہی ان کے ساتھ آئے روز کوئی نہ کوئی جھڑپ ہونے کا خدشہ بتایا جاتا رہا ہے اور ابھی تک خطرہ جنگ موجود ہے۔

لہٰذا ہم اب ایسی خبر یا آرڈر سن کر حیران نہیں ہوتے بلکہ ہنسی آتی ہے کہ جیسے ہمیں پتا ہی نہ ہو کہ ہمارے ساتھ یہ کون کروا رہا ہے اور کیوں کروا رہا ہے۔ یہ اکیسویں صدی جا رہی ہے اور اب دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے، انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس دور جدید میں لوگوں کو کیسے بے وقوف بنایا جائے اور سالہا سال کیسے اب ان پر مزید حکمرانی کی جائے، اک اک کرکے ہر ملک کے عوام کو ان کے مذموم عزائم کا پتا چل چکا ہے اسی لئے اب غیر مسلم اقوام و ممالک بھی احتجاج و آواز بلند کرتے نظر آ رہے ہیں۔

انہیں یہ پتا چل چکا ہے کہ مسلمان قوم ایک واحد قوم ہے جس نے دنیا پر ایک لمبے عرصے تک حکومتیں قائم کر رکھی تھیں، اگر مسلمان قوم پھر سے جاگ گئی (جس کا انہیں ہمیشہ ڈر ہی رہتا ہے) تو نہ صرف یہ کہ پاکستان بلکہ پوری دنیا کے مسلمان ایک ہو جائیں گے اور ہماری بادشاہیاں اور عیاشیاں ختم ہو جائیں گی۔ اور وہ یہ بھی جان چکے ہیں کہ واحد ایک مسلم قوم ہی ہے جس کے اندر یہ پوٹینشل یعنی انرجی ہے جو کہ بحیثیت مسلمان اللّٰہ پاک کی طرف سے عطائی دولت ہے جس تک غیر مسلم کبھی نہیں پہنچ سکتے۔

ہمیں بحیثیت مسلمان صرف اور صرف اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ علامہ اقبال صاحب نے اس راز سے پردہ ہٹا کر بالخصوص خطہ برصغیر کے مسلمانوں اور بالعموم باقی مسلم اقوام عالم کو یہ پیغام اپنے اک شعر کے ذریعے بھی دے دیا ہے کہ:

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

دہر میں اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اجالا کر دے

تو یہ کیسے ممکن ہو گا؟

اس کے لئے ہمیں اپنی کمزوریوں اور بنیادی نقائص کو اپنے اندر سے بذریعہ روحانیت نکال باہر پھینکنا ہو گا جس کے لئے نیک صحبت و نیک سنگت اختیار کرنے کی سخت اور اشد ضرورت ہے جس کے بعد ہی ہم اپنی اور اپنی نسلوں کی اچھی تعلیم و تربیت کر سکیں گے اور انہیں قابلیت سیکھنے کی طرف لے کر جا سکیں گے کیونکہ جب تک نالائقی اور ناقابلیت ہمارے درمیان رہے گی ہم کبھی بھی اپنے اصل مطلوبہ مقاصد تک نہیں پہنچ پائیں گے۔ بحیثیت قوم ہمیں اپنے اندر سے تب ہی سستیاں دور کرنے کی بھی توفیق ملے گی ورنہ ہم لوگ قوم نہیں صرف ہجوم ہی رہیں گے اور ایسی لولی لنگڑی اور جاہل عوام پر (نہ کہ قوم پر)، وہ غیر قوتیں ہم پر مسلط رہ کر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھاتے رہیں گے اور ہم صرف خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہیں گے اور خود کو اور اپنی نسلوں کو بھی گاجر مولیوں کی طرح کاٹے جانے کا انتظار کرتے رہیں گے جس کا پوری دنیا مشاہدہ کر رہی ہے۔ 

یہ نہ ہو کہ کل یہ سستیاں ہمارے لئے وبال جان بن جائیں، بہتر ہے کہ ہم کل کی بجائے آج ہی اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کی کوشش کریں، حکمت کے ساتھ فیصلے کریں، مشکل فیصلے کریں، صبر و ہمت کے ساتھ مقابلہ کریں، مصائب و آلام سے نہ گھبرائیں، طوفان سے ٹکرا جائیں، آخر جیت شاہین جیسا ایمان رکھنے والوں کی ہی ہوتی ہے، اور شاہین جیسی اونچی پرواز رکھنے والوں کی ہی ہوتی ہے، اپنے اندر سے ہجومیت کے نظریات مٹا ڈالیں، اس کے برعکس اسلامی قومیت کے نظریات کو پروان چڑھائیں، اپنے اندر چھپے غداروں اور منافقین کو پہچانیں (جنہیں اللّٰہ پاک بھی اتنے ذرائع سے مسلسل نصیحتیں پہنچاتا رہتا ہے لیکن پھر بھی وہ سیدھی اور سچی راہ کو نہیں اپناتے)۔

آرٹیکل 5 کے مطابق ہر پاکستانی پر وطن کے ساتھ وفاداری فرض ہے، اس لئے وطن کی حفاظت کرنا بھی ہمارے اولین فرائض میں سے ایک ہے، ہمیں اپنے ملک پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی اس وقت اشد ضرورت ہے، تاکہ ایک مضبوط اور متحد ملت کی تخلیق ہو سکے، آئین کا یہ آرٹیکل ہماری وطنیت کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، اور ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کی ترغیب فراہم کرتا ہے جس کے لئے بحیثیت قوم ہمیں ایک ہو کر ملک پاکستان کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ایک خوشحال اور مستحکم پاکستان اقوامِ عالم کے لئے مثال بن کر ابھرے اور وہ پاکستان دنیا و مافیہا سے ہر قسم کے غلط، ناجائز اور ظلم پرمبنی اقدامات و احکامات کو روکنے کا باعث بن کر دنیا کو ایک انصاف پرمبنی پُرامن مقام بنانے کے لئے اپنی اصل و آفاقی خدمات سر انجام دے سکے، جہاں ہر ایک کے فیصلے کا احترام ہو، ادب ہو اور اپنی اپنی عبادات کرنے میں مکمل آزادی حاصل ہو۔

آخر میں احمد ندیم قاسمی صاحب کی اک شہرۂ آفاق نظم پر اپنی گفتگو کو تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کروں گا کہ:

خدا کرے میری ارض پاک پر اترے

وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے

اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں

کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن

اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال

کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے

حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو