اومیگا سنٹری ستاروں کے جھرمٹ میں نایاب بلیک ہول کی دریافت

image

اس بلیک ہول کی 500 تصاویر کی مدد سے عکس بندی، بہت سارے ستارے بہت تیزی سے اس بلیک ہول کی جانب کھنچے چلے جا رہے تھے، نو دریافت شدہ بلیک ہول زمین سے 17 ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔ 

واشنگٹن: (ٹیکنالوجی ڈیسک) سائنسدانوں نے ہبل ٹیلی سکوپ کی مدد سے ایک نایاب بلیک ہول دریافت کر لیا ہے۔ بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم نے 500 تصاویر کی مدد سے اس بلیک ہول کی عکس بندی کی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا دریافت ہونے والا پہلا بلیک ہول ہے۔

یہ بلیک ہول محققین کی توجہ میں اس وقت آیا جب انہوں نے دیکھا کہ بہت سارے ستارے انتہائی تیزی سے اس کی جانب حرکت کر رہے تھے۔ محققین نے مشاہدہ کیا کہ وہ ستارے بہت تیزی سے اس بلیک ہول کی جانب کھنچے چلے جا رہے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک متوسط بلیک ہول کے طور پر ظاہر ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ محققین دہائیوں سے اس بلیک ہول کی تلاش میں تھے۔ بلیک ہولز کے فہم میں عدم موجود کڑی یہی تھی، اب تک سائنسدانوں نے متعداد سپر میسو بلیک ہولز دریافت کیے جو اربوں سورج کے برابر ہوتے ہیں۔ نو دریافت شدہ بلیک ہول زمین سے 17 ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود اومیگا سنٹاری نامی ستاروں کے جھرمٹ میں پایا گیا ہے۔