کم سن بچی حوالگی کیس میں عدالت کا اظہار برہمی

image

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کم سن بچی حوالگی کیس کی سماعت، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ملزم کو جھاڑ پلا دی، ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جھوٹ مت بولیں ورنہ یہاں سے سیدھا جیل بھجوانے کا اختیار میرے پاس ہے۔

اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں کم سن بچی حوالگی کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جھوٹ مت بولیں، میرے پاس یہاں سے سیدھا جیل بھجوانے کا بھی اختیار ہے۔ درخواست طلاق کے بعد سابقہ شوہر کی جانب سے ڈھائی سالہ بچی چھینے جانے کے خلاف بچی کی والدہ کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے والدہ سحرش بتول کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالتی حکم پر پولیس کے ذریعے بچی کے والد افضل محمود نامی شخص کو عدالت میں طلب کیا۔ عدالت نے افضل محمود سے استفسار کیا کہ بچی کہاں ہے، افضل محمود نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عدالت کے ساتھ ایسا مت کریں، جھوٹ مت بولیں، ہم نے بچے بیرون ملک سے بھی منگوا لئے ہیں۔

معزز جج نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں بچی کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں؟ بچی پر آپ کا بھی حق ہے لیکن فیملی کورٹ سے رجوع کریں۔ افضل محمود نے کہا کہ جس وقت کا یہ بتا رہے ہیں، میں نے بچی اور اسے اس کے دفتر کے باہر اتارا تھا، اس کے بعد کا علم نہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 6 جون 2024ء کو ٹرائل کورٹ سے عدم پیشی پر درخواست خارج ہوئی جو انہوں نے خود فائل کی تھی۔