بھارتی سپریم کورٹ کا متنازعہ فیصلہ

image

30 بھارتی فوجیوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی منسوخ، ناگالینڈی عوام میں شدید مایوسی اور غصے کی لہر، بھارتی فوجیوں نے گھات لگا کر 13 بیگناہ دیہاتیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلے سے ناگالینڈ کی عوام مایوسی کا شکار ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے 13 بے گناہ دیہاتیوں کو قتل کرنے والے 30 ہندوستانی فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی منسوخ کر دی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے ناگالینڈ کے ایک گاؤں میں 13 افراد کو تشدد کے بعد قتل کر دیا تھا۔ 

ناگالینڈ کی عوام کی جانب سے انسانی جانوں کے ضیاع پر سپریم کورٹ سے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ 1958ء کے تحت فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کیلئے مرکز کی منظوری درکار ہے۔ اس کالے قانون کے تحت امن و امان قائم رکھنے کیلئے فوج کو گرفتاری، تلاشی اور گولی چلانے کے اختیارات ہوتے ہیں۔ 

اس کالے قانون کو آسام اور منی پور کے ناگا علاقوں میں 1958ء میں نافذ کیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت بھارتی فوج معصوم شہریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارتی راجیہ سبھا میں بی جے پی کی رکن فانگن کونیاک کی خاموشی پر مقامی لوگ غم و غصّے کا اظہار کر رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ رکن اسمبلی کی خاموشی اقتدار میں موجود لوگوں کی حقیقی وفاداریوں کو عیاں کرتی ہے۔