حکومت کی طرف سے نان فائلرز کی سزا کا انتخاب: 15 قسم کی سرگرمیوں پر پابندی کا فیصلہ

image

لیکن اب حکومت ٹیکس قوانین سے نان فائلرز اور بعد میں فائلرز کی تعریفیں ختم کردے گی اور انکم ٹیکس آرڈیننس سے شیڈول 10 کو بھی ختم کر دے گی۔ یہ شیڈول نان فائلرز کے لیے کئی ٹرانزیکشنز میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح دو گنا کر دیتا ہے۔

اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) حکومت نے ٹیکس قوانین سے نان فائلرز کو ختم کرنے اور ان کی 15قسم کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، حکومت نے موجودہ فائلرز اور نان کمپلائنٹ شہریوں سے مزید ریونیو حاصل کرنے کے لیے بڑے صنعت کاروں کی حمایت حاصل کرلی ہے۔ انکم ٹیکس ریٹرنز ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے ایف بی آر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی درمیانی آمدنی والے گروپ کے ٹیکس دہندگان کا 94 فیصد تعمیل کر رہا ہے جبکہ امیر ترین ایک فیصد پاکستانیوں کے درمیان تعمیل کی شرح 29 فیصد ہے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ ٹیکس ریٹرنز فائلرز کے گرد مزید گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک کی بڑے صنعتکاروں ، کارپوریٹ سیکٹر کے نمائندوں اور تیزی سے حرکت کرنے والی کنزیومر گڈز کمپنیوں نے حکومت کے نئے ٹیکس پلان کی حمایت کردی ہے۔ اس پلان میں فائلرز کو مکمل طور پر قابو میں لانے اور نان فائلرز کو سزا دینے کو شامل کیا گیا ہے۔ صنعتکاروں اور بزنس مینوں کے ساتھ ملاقات میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکا کو بتایا کہ اب حکومت نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے جارہی ہے اس سے مخصوص حد سے زیادہ کیش نکلوانے کے لیے چیک کا استعمال روک دیا جائے گا۔ لیکن اب حکومت ٹیکس قوانین سے نان فائلرز اور بعد میں فائلرز کی تعریفیں ختم کردے گی اور انکم ٹیکس آرڈیننس سے شیڈول 10 کو بھی ختم کر دے گی۔ یہ شیڈول نان فائلرز کے لیے کئی ٹرانزیکشنز میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح دو گنا کر دیتا ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ایف بی آر نے اپنے پاس دستیاب ڈیٹا مائنز کا استعمال نہیں کیا اس لیے اب وہ نئے پلان کی طرف بڑھ رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بتدریج نان فائلرز کی 15 قسم کی ٹرانزیکشنز پر پابندی لگائی جائے گی، ان میں غیر مذہبی مقاصد کا سفر بھی شامل ہوگا۔ چیک کے ذریعے کیش نکالنے کی حد بھی 3 کروڑ روپے سالانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیک کے ذریعے کیش نکالنے پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے بینکوں کو معلومات شیئر کی جائے گی۔ حکومت جلد وہ جائیدادیں خریدنا شروع کر دے گی جن کی لاگت ٹیکس ریٹرنز میں مارکیٹ ریٹ سے کم ظاہر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں یہ شق متعارف کرائی گئی تھی لیکن اس پر عمل نہیں ہو سکا، لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے مسلم لیگ ن کی سابق حکومت میں نان فائلرز کی کیٹگری متعارف کرائی گئی تاہم لوگوں نے فائلر بننے کے بجائے زیادہ ٹیکس دینے کو ترجیح دی۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ گزشتہ سال 1.33 ٹریلین روپے ود ہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگیاں ہوئیں۔ 423ارب روپے کا دعوی ان کی جانب سے نہیں کیا گیا جو نان فائلر تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تصوراتی فائلرز بھی اتنا ہی بڑا مسئلہ ہے جتنا نان فائلرز کا مسئلہ ہے۔ ان دونوں مسئلوں کو حل کیے بغیر پاکستان کے ٹیکس کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ 6 لاکھ 70 ہزار افراد پر مشتمل ایک فیصد امیر ترین افراد میں سے صرف 2 لاکھ 30 ہزار افراد نے اپنے ریٹرنز جمع کرائے اور اپنی درست انکم ظاہر کی۔ انفرادی کیٹگری میں 1.32 ٹریلین روپے کے ٹیکس گیپ میں سے 1.2 ٹریلین روپے کی کمی کے ذمہ دار یہ ایک فیصد امیر ترین افراد ہی ہیں۔ دوسری طرف غریبوں کی صورت حاصل اس کے برعکس ہے اور 94 فیصد غریب افراد اپنی ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ علی پرویز ملک نے کہا نئے ٹرانسفارمیشن پلان کا مقصد غیر ٹیکس والے اور کم ٹیکس والے شعبوں اور افراد کو تلاش کرنا ہے تاکہ رسمی شعبوں پر دباؤ کو کم کیا جاسکے۔

ایف بی آر کے ممبر پالیسی حامد عتیق سرور نے صنعت کاروں اور ان کے نمائندوں کو آگاہ کیا کہ سالانہ 30 ملین روپے سے زیادہ کیش نکالنے پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ وہ فائلرز جو 10 ملین روپے سے زیادہ آمدنی کا دعویٰ کریں گے صرف انہیں کار خریدنے کی اجازت ہوگی تاہم انہیں پلاٹ خریدنے سے قبل اپنا ذریعہ آمدن بتانا ہوگا۔ 10ملین روپے سے کم آمدنی والوں کو کار اور پلاٹ خریدنے اور سکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں انویسٹمنٹ کرنے سے قبل وضاحت فراہم کرنا ہوگی۔