10 بڑے کاروباری اداروں نے سپر ٹیکس کی مخالفت کر دی

image

بزنس چیمبرز اور پاکستان بزنس کونسل کے نمائندوں نے آمدہ بجٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا، انڈسٹریل سیکٹر معیشت میں 20 فیصد کا حصہ دار ہے، ملک پر ڈیفالٹ کے بادل منڈلا رہے ہیں، ایسے میں حکومت کو نئی سرمایہ کاری کا خیال دل سے نکال دینا چاہیئے۔

اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 10 بڑے کاروباری اداروں نے سپر ٹیکس کی مخالفت کر دی ہے۔ منگل کے روز بزنس چیمبرز اور پاکستان بزنس کونسل کے نمائندوں نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس کو اپنا ٹیکسیشن پروپوزل پیش کیا۔ نمائندوں نے آمدہ بجٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات، تجاویز اور سفارشات سے آگاہ کیا۔ 

کمیٹی نے اس پر اتفاق کیا کہ ملک کی مخدوش معاشی صورتحال نے کاروباری اداروں کیلیے آپریشن مشکل بنا دیے ہیں۔ نمائندوں نے حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران سپر ٹیکس کو برقرار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری ادارے انتہائی نامساعد حالات میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک نے کہا کہ ملک پر ڈیفالٹ کے بادل منڈلا رہے ہیں، ایسے میں حکومت کو نئی سرمایہ کاری کا خیال دل سے نکال دینا چاہیئے۔

احسان ملک نے مزید کہا کہ پاکستان کا انڈسٹریل سیکٹر پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ انڈسٹریل سیکٹر معیشت میں 20 فیصد کا حصہ دار ہے لیکن ٹیکس 56 فیصد کے قریب ادا کر رہا ہے، ایسے میں مزید ٹیکسز کا بوجھ اٹھانا ممکن نہیں۔ چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان میں صرف 1.7 ملین کریڈٹ کارڈ ہولڈرز ہیں، انکو روکنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بزنس کونسل نے کمیٹی کو امپورٹس پر پابندیوں کے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سپلائی چین معطل ہو کر رہ گئی ہے۔