انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان شرح تبادلہ میں فی ڈالر 22 روپے کا بڑا فرق

روپے کی قدر میں بڑی گراوٹ کا امکان، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 309 روپے پر بند، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 312 روپے کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
کراچی: (اکانومی ڈیسک) ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے رپورٹ کیا کہ گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 309 روپے پر بند ہوا جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ 287 روپے 13 پیسے پر بند ہوا تھا۔ ان دونوں مارکیٹوں میں فی ڈالر فرق 22 روپے کی سطح پر پہنچ گیا جس کے بعد مرکزی بینک کیلئے مشکل ہوگا کہ وہ بینکوں میں شرح تبادلہ کو برقرار رکھ سکے، اس کی وجہ سے ترسیلاتِ زر میں کمی ہوئی جس میں گزشتہ مہینے 29 فیصد تنزلی ہوئی اور موجودہ مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں کے دوران 13 فیصد کم ہوئی۔ ماہرین کے مطابق 22 روپے فرق کی وجہ سے روپے کی قدر میں بڑی کمی ہوسکتی ہے۔
گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محض 2 پیسے کی کمی ہوئی لیکن اوپن مارکیٹ میں یہ 312 روپے کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی غیر متوقع بُلند قیمت کی تین وجوہات ہیں، پہلی زرِمبادلہ کی آمد کم ہو رہی ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ بینکس کھاتے داروں اور ایکسچینج کمپنیوں کو ڈالر فراہم نہیں کررہے اور آخری وجہ خراب ہوتی سیاسی صورتحال ہے جس کی وجہ سے لوگ مارکیٹ میں ڈالر فروخت نہیں کررہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں معمولی حجم کے مقابلے میں تجارت سکڑ کر صرف 20 فیصد رہ گئی ہے جبکہ زیادہ تر خریدار ہیں۔
ظفر پراچا نے مزید کہا کہ زیادہ تر پاکستانی غیر ملکی کرنسیوں کو فروخت نہیں کررہے اور اس کی وجہ شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ ہے۔ ظفر پراچا نے بتایا کہ گرے مارکیٹ میں فی ڈالر کیلئے 320 روپے سے 322 روپے کے درمیان پیش کش کی جارہی ہے۔ کرنسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خراب سیاسی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف پاکستان کو قرض دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ دوسری جانب نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے رواں مالی سال کی جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دے دی، رواں مالی سال جی ڈی پی کا حجم 38.92 ٹریلین روپے ہو گیا۔ وزارتِ منصوبہ بندی کے اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ بہت ہی مایوس کن 0.29 فیصد رہی رواں مالی سال کیلئے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 5.01 فیصد تھا۔