پاکستانی معیشت نے بدترین مشکلات کا سامنا کیا

5 ستمبر کو تاریخی گراوٹ کے دوران ایک امریکی ڈالر 335 روپے کے مساوی ہوا، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور پاکستان اسٹیل ملز ملکی خزانے کیلئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں، پاکستان اسٹیل ملز 2015ء سے عملًا بند پڑی ہیں۔
اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) ابھی بھی یہ بات یقین سے کہنا شاید قبل از وقت ہوگا کہ پاکستانی معیشت نے بدترین مشکلات کا سامنا کرلیا ہے، تاہم اس کیلئے متعدد اشاریے موجود ہیں۔ اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے درآمدات پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے اور شرح مبادلہ کو مارکیٹ پر چھوڑ دینے جیسے مطالبات پر یقیناً کچھ تحفظات ہیں۔ اس کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مزید گر سکتی ہے۔
5 ستمبر کو تاریخی گراوٹ کے دوران ایک امریکی ڈالر 335 روپے کے مساوی ہو گیا تھا۔ نگراں حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت ایک ڈالر 292 روپے کے مساوی تھا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر کی سطح پر موجود ہیں جن میں 5 ارب 50 کروڑ ڈالر تجارتی بینکوں کی ملکیت میں ھیں جبکہ افراط زر کی شرح میں کمی نظر آتی ہے اور اس وقت یہ 27 اعشاریہ 4 فیصد پر ہے۔
وفاقی وزیر برائے نج کاری کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور پاکستان اسٹیل ملز مسلسل اور مستقل بنیادوں پر ملکی خزانے کیلئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ پی آئی اے کو اس وقت 13 ارب روپے ماہانہ نقصانات کا سامنا ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز جو 2015ء سے عملًا بند پڑی ہیں اور اس کے 3 ہزار سے زائد ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا سلسلہ جاری ہے۔