پاکستان سعودی عرب سے پٹرولیم آئل ریفائنری کی صورت میں 10 ارب ڈالر کا سرمایہ لانے کیلئے مسلسل کوشاں ہے: وفاقی وزیرِ توانائی
بیرونِ ممالک سے سرمایہ کاری لانے کیلئے عملی اقدامات جاری، آرامکو نے ابھی ریفائنری کے قیام کے مقام کا تعین نہیں کیا، قوم کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کیلئے برآمدی آمدنی میں اضافے اور دستاویزی معیشت کے فروغ پر فوکس کرنا ہوگا۔
کراچی: (اکانومی ڈیسک) نگران وفاقی وزیر توانائی، پاور اور پٹرولیم محمد علی کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب سے پٹرولیم آئل ریفائنری کی صورت میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کیلئے مسلسل کوشاں ہے، چند ماہ میں ان کوششوں کے نتائج سامنے آجائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ بیرون ممالک سے سرمایہ کاری لانے کیلئے عملی اقدامات جاری ہیں۔ سعودی آرامکو کمپنی کی سرمایہ کاری میں کوئی تاخیر کی صورت نہیں ہے، یہ 8 سے 10 ارب ڈالر کا پراجیکٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرامکو نے ابھی ریفائنری کے قیام کے مقام کا تعین نہیں کیا ہے، آرامکو گوادر یا حب میں سے کسی ایک جگہ ریفائنری لگائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فروری 2019ء میں اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر 21 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا، جن میں 10 ارب ڈالر کی لاگت سے آئل ریفائنری کے قیام کا منصوبہ بھی شامل تھا۔
قبل ازیں دو روزہ کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ قوم کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کیلئے برآمدی آمدنی میں اضافے اور دستاویزی معیشت کے فروغ پر فوکس کرنا ہوگا۔ ماضی کی ناقص پالیسیوں نے معیشت کو بحران سے دوچار کردیا ہے، جن کو ریوائز کرنے کی ضرورت ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پراجیکٹس میجر جنرل شاہد نذیر نے کہا کہ ’’گرین پاکستان انیشی ایٹیو‘‘ کے تحت پاک آرمی نے بنجر اور ویران زمینوں کو زرخیز زرعی زمینوں میں تبدیل کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ منصوبے کے مطابق ملک بھر میں 18,200 مربع کلومیٹر زمینوں کو زرعی زمین میں تبدیل کیا جائے گا، جو کہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کے 42 ممالک سے زیادہ ہے، گرین پاکستان کا مقصد غذائی تحفظ، درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ یو اے ای اور چین نے منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ پیٹرولیم کی سالانہ ٹیکنیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی نے کہا تھا کہ پاکستان کا انرجی سیکٹر گزشتہ کچھ عرصے سے مشکلات سے گزرا ہے، مشکلات کی وجہ انرجی سیکٹر کا گردشی قرض ہے، ہم غیریقینی صورتِ حال اور تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت ان دونوں کو حل کرے گی، ملک میں کاربن ٹریڈنگ نہیں ہو رہی جس میں وسیع امکانات ہیں، کلین انرجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے، 600 میگاواٹ کے شمسی توانائی منصوبوں کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔ محمد علی نے کہا کہ اس وقت ملکی توانائی کا 70 فیصد انحصار درآمدی پیٹرولیم مصنوعات پر ہے، ہم نے قلیل مدت اور طویل مدت پلان بنایا ہے، آف شور کے 24 بلاکس کی نیلامی کی جائے گی۔ نگراں وزیرِ توانائی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 30 نومبر کو 10 آف شور بلاکس کی نیلامی کی جائے گی۔ مزید کہا کہ پیٹرولیم سیکٹر میں ٹیکنالوجی خدمات کی کمپنیوں کے ملک میں کام کرنے کے وسیع امکانات ہیں۔