پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ اپریل میں سرپلس ہوگیا

image

جولائی تا اپریل کے درمیان کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گر کر 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا گیا، جو مالی سال 2023 کی اسی مدت کے دوران 3 ارب 92 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

کراچی: (نیوز ڈیسک) میڈیا رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اپریل 2023ء میں کرنٹ اکاؤنٹ 13 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس رہا تھا، جو مثبت رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ 

مرکزی بینک کے جاری حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2024 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 95 فیصد سکڑ کر صرف 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہ گیا۔ نمایاں کمی سے عندیہ ملتا ہے کہ مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نہ ہونے کے برابر رہ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں قرضوں کی بھاری ادائیگوں کے دباؤ کے درمیان حکومت کو نمایاں ریلیف ملے گا۔

تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ جولائی تا اپریل کے درمیان کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گر کر 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا گیا، جو مالی سال 2023 کی اسی مدت کے دوران 3 ارب 92 کروڑ ڈالر رہا تھا۔ حکومت کے لیے خاص طور پر قابل ذکر ہے، جسے مالی سال 2025 کے دوران قرضوں کی ادائیگی کے لیے 25 ارب ڈالر کا بندوبست کرنا ہے۔

حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 8 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر دیگر بین الاقوامی ذارئع سے بھی رقم آئے گی، جس طرح 3 ارب کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو مالی سال 24 کے آغاز میں حتمی شکل دی گئی تھی۔

بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران درآمدات 4.09 فیصد تنزلی سے 44.79 ارب ڈالر رہیں، جن کا حجم مالی سال 2023 کی اسی مدت کے دوران 46.70 ارب ڈالر رہا تھا۔ رواں مالی سال کے دوران درآمدات کے بل میں نمایاں کمی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی بنیادی وجہ رہی۔