وینزویلا: صدر نکولس مادورو کے قتل کی سازش پکڑی گئی

image

وینزویلا میں نکولس مادورو کے 52 فیصد ووٹس حاصل کرکے دوبارہ صدر بننے کا اعلان کیا گیا تھا، صدر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 3 امریکی 2 ہسپانوی اور ایک چیک شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔

اوکاراکس: (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق وینزویلا کے وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو نے سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ صدر نکولس مادورو کی حکومت کا تختہ الٹنے اور انھیں قتل کرنے کی سازش امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے تیار کی تھی، وزیر داخلہ نے مزیدبتایا کہ سازش بروقت پکڑی گئی۔ امریکی بحریہ کے اہلکار سمیت 6 افراد کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے 3 کا تعلق امریکا سے، 2 کا اسپین سے اور ایک کا جمہوریہ چیک سے ہے، وینزویلوی صدر کے قتل کی سازش میں گرفتار امریکی بحریہ کے ایک رکن کی شناخت ولبرٹ جوزف کاسٹینا گومز کے نام سے ہوئی۔ جنھوں نے افغانستان، عراق اور کولمبیا میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

وینزویلا میں اسپین کے سفارت خانے نے اپنے 2 شہریوں کی صدر کے قتل کی سازش میں گرفتاریوں پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ ایک امریکی فوجی سمیت 2 امریکی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں نکولس مادورو کا تختہ الٹنے اور قتل کی کسی بھی سازش میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کیا، البتہ امریکی بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ وینزویلا میں سیاسی بحران کے جمہوری حل کی حمایت جاری رکھیں گے، یاد رہے کہ امریکا نے 28 جولائی کو وینزویلا کے متنازع صدارتی انتخابات کے دوران ووٹنگ میں رکاوٹ ڈالنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دو روز قبل ہی وینزویلا مادورو کے 16 اتحادیوں پر پابندیاں عائد کی تھی۔

اسی طرح  اسپین کی پارلیمنٹ نے بھی وینزویلا کے اپوزیشن کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز کو صدارتی انتخابات میں فاتح کے طور پر تسلیم کیا تھا، خیال رہے کہ وینزویلا میں نکولس مادورو کے 52 فیصد ووٹس حاصل کرکے دوبارہ صدر بننے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے جواب میں حزب اختلاف نے ملک کی 80 فیصد ووٹنگ مشینوں سے اپنی فتح کی ٹیلی شیٹس اکٹھا کرکے حکومت کو حیران کردیا تھا، وینزویلا کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے جمع کردہ انتخابی ٹیلی شیٹس آن لائن بھی شائع کردی تھی جس میں اپوزیشن لیڈر گونزالیز نے نکولس مادورو کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ووٹسں حاصل کیے تھے۔

 

انتخابات میں دھاندلی کے ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت کے باوجود وینزویلا کی سپریم کورٹ نے نکولس مادورو کے حق میں فیصلہ دیا تھا، یاد رہے کہ وینزویلا کے موجودہ صدر نکولس مادورو 2013 سے اقتدار میں ہیں اور طویل عرصے سے دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ امریکا پابندیوں اور خفیہ کارروائیوں کے ذریعے ان کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

نکولس مادورو کی حکومت اس سے قبل بھی وینزویلا میں قید امریکیوں کے عوض امریکی حکومت سے مراعات حاصل کرتی آئی ہے، گزشتہ برس بھی نکولس مادورو نے جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ گزشتہ برس کیے گئے ایک معاہدے تحت 10 امریکیوں کی رہائی کے بدلے امریکا میں منی لانڈرنگ سمیت متعدد الزام میں قید اپنے ایک دوست اور اہم اتحادی کو رہا کروایا تھا۔