پاکستان کو قرض اتارنے کیلئے 100 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہو گی، 7 ارب ڈالر آئی ایم ایف فراہم کرے گا جبکہ 5 ارب ڈالر کا انتظام کمرشل بینکوں سمیت دیگر ذرائع سے کیا جائے گا۔
اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کو قرض اتارنے کیلئے 100 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے۔ اس حوالے سے وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ اگلے 4 سال میں پاکستان کو 100 ارب ڈالر کے قرضوں کی واپسی کا انتظام کرنا پڑے گا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے باوجود پاکستان کا بیرونی کھاتہ غیر محفوظ ہے اور 2027ء تک 12 ارب ڈالر کی اضافی فنانسنگ درکار ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا جہاں وزارت خزانہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آئندہ کے روڈ میپ سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ان کیمرہ اجلاس میں نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط اور درکار فنانسنگ سے آگاہ کیا۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 9.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو صرف 2 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہو گی، آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے مجوزہ نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کے باوجود پاکستان کی بیرونی مالی مشکلات کم نہیں ہوں گی۔ گزشتہ 5 سال میں قرض بالحاظ جی ڈی پی شرح 76.6 فیصد سے بتدریج کم ہو کر 67.2 فیصد پر آ گئی ہے لیکن ایکسٹرنل اکاونٹ اب بھی غیرمحفوظ ہے تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی بدولت فنانسنگ تک رسائی ملے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 7 ارب ڈالر آئی ایم ایف فراہم کرے گا اور مزید 5 ارب ڈالر کا انتظام کمرشل بینکوں سمیت دیگر ذرائع سے کیا جائے گا۔