مٹھڑی کا صدیوں پرانا قبرستان، حکومتی توجہ کا منتظر

image

چھ صدیوں پرانے مقبرے، رئیسانی قبیلے کے آباؤاجداد کی آخری آرام گاہیں بھی مٹھڑی کے تاریخی قبرستان میں ہیں۔ پانی پت کی جنگ میں احمد شاہ ابدالی کے ساتھیوں کے مقبرے بھی مٹھڑی قبرستان میں خستہ حالی کا شکار ہیں۔

بلوچستان: ذرائع کے مطابق پاکستان کے صوبہ بلوچستان کو جہاں اللّہ تعالیٰ نے خوبصورت نظارے، صحت بخش اور لذت بھرے میوہ جات سے  مالامال کیا ہے، وہیں تاریخی اعتبار اور مختلف ثقافتوں کا آمین بھی بنایا ہے۔ آج جس اہم اور مظلوم ثقافتی ورثہ پر بات کی جا رہی ہے، وہ بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مٹھڑی کا صدیوں پرانا تاریخی قبرستان ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس قبرستان کی تاریخ تقریباً ساڑھے چھ سو سال پرانی ہے، جہاں کئی قبائل کے لوگوں کو دفن کیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق رئیسانی قبیلے کے آباؤاجداد بھی مٹھڑی کے قبرستان میں سپردِ خاک ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں، موجودہ افغانستان کے بانی احمد شاہ ابدالی کے ان ساتھیوں کے مقبرے بھی مٹھڑی کے قبرستان میں ہیں، جنہوں نے احمد شاہ ابدالی کے ساتھ پانی پت کی جنگ میں حصہ لیا اور جنگ میں فتح حاصل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان دو اقوام سے قبل بھی اس تاریخی اہمیت کے حامل قبرستان میں لوگوں کی تدفین ہوتی رہی ہے، یہ قبرستان نہ صرف فنِ تعمیر کا شاہکار ہے بلکہ بیش بہا چہروں سے بھی چشم آشنا ہے۔

مٹھڑی کے قبرستان کی خاص بات صرف اس میں مدفون اقوام یا لوگ نہیں، بلکہ جس طرح ان مرحومین کے مقبروں کو تیار کیا گیا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ تاریخی مقبرے، مسلم فنِ تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہیں، چھوٹی اینٹوں سے تعمیر کئے گئے مقبرے جہاں دیکھنے والوں کو اپنی طرف راغب کرتے ہیں، وہیں وہ حکومتی بے حسی کا رونا بھی روتے ہیں۔

صوبائی محکمہ آرکائیوز کی عدم توجہ پر مقامی لوگ سراپا احتجاج ہیں کہ اس ثقافتی ورثہ پر رحم کیا جائے، جو کہ تقریباً زمین بوس ہونے کے قریب ہے۔ ذرائع کے مطابق دریائے ناڑی کے سیلابی ریلے بھی اس قبرستان کی تباہی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، قبرستان میں موجود تقریباً %70 سے زائد مقبرے مٹ گئے ہیں، باقی بھی شاید اگلی دہائی میں نظروں سے اوجھل ہو جائیں۔ محکمہ آرکائیوز سے درخواست ہے کہ وہ اس قیمتی اثاثے کو تباہ ہونے سے بچائے۔