فیصل مسجد، فنِ تعمیر کا عظیم شاہکار

image

 ایشیاء کی سب سے بڑی مسجد، فیصل مسجد کا نام سعودی عرب اور دنیا اسلام کے عظیم فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز  کی یاد میں رکھا گیا، فیصل مسجد کا سنگ بنیاد شوال 1396ھ/ اکتوبر 1976ء کو رکھا گیا اور تکمیل 1987ء میں ہوئی۔ 

اسلام آباد: (کلچرل ڈیسک) فیصل مسجد پاکستان کے دارالحکومت اسلام اباد میں واقعہ ایک بہت بڑی عظیم الشان مسجد ہے۔ اس مسجد کو جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے مسجد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہ عظیم الشان مسجد اپنی انوکھی طرز تعمیر کے باعث تمام مسلم دنیا میں مشہور ہے، فیصل مسجد اسلام اباد کے مارگلہ کے خوبصورت پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ فیصل مسجد کو ایک خیمے کی طرز پہ تعمیر کیا گیا ہے، یہ دنیا کے عظیم مسجدوں میں سے ایک ہے۔ فیصل مسجد اپنی انوکھی تعمیر اور خوبصورتی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، فیصل مسجد کا نام سعودی عرب اور دنیا اسلام کے عظیم فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز  کی یاد میں رکھا گیا تھا۔ فیصل مسجد کا سنگ بنیاد شوال 1396ھ/ اکتوبر 1976ء کو رکھا گیا اور تکمیل 1987ء میں ہوئی، یہ دس سال کے طویل عرصے میں تعمیر ہوئی۔

مسجد کو جدید اسلامی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے، اس کی تعمیر ہونے پر 120 ملین امریکی ڈالر کی لاگت آئی تھی، اس کا اندرونی خطہ 51,984 مربع فٹ ہے اور اس کی گنبد کی اونچائی 150 فٹ ہے اور اس میں چار مینار ہے جسکی  بلندی 286  فٹ ہے۔ اس مسجد کا ڈیزائن ایک ترکش ڈیزائنر نے پیش کیا تھا ۔ اس مسجد کی احاطہ میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی بنائی گئی۔ سابق صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق کے مزار کی چھوٹی سی عمارت مسجد کے مرکزی دروازے کے قریب واقع ہے۔ یہ مسجد 5000 مربع میٹر پر محیط ہے اور بیرونی احاطہ کو شامل کرکے اس میں بیک وقت میں 300,000 نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہ دنیا کی بڑی مساجد میں سے ایک اور برصغیر کی سب سے بڑی مسجد ہے۔

 مسجد کی فن تعمیر جدید ہے، لیکن ساتھ ہی روایتی عربی فن تعمیر کی نمائندگی کرتا ہے جو ایک بڑا تکونی خیمے اور چار میناروں پر مشتمل ہے۔ روایتی مسجدی نمونوں سے مختلف اس میں کوئی گنبد نہیں ہے اور ایک خیمہ کی طرح مرکزی عبادت گاہ کو چار میناروں سے سہارا دیا گیا ہے۔ مینار ترکی فن تعمیر کے عکاس ہیں جو عام مینار کے مقابلے میں باریک ہیں۔ مسجد کے اندر مرکز میں ایک بڑا برقی فانوس نسب ہے اور مشہور زمانہ پاکستانی خطاط صادقین نے دیواروں پر پچی کاری کے ذریعے قرآنی آیات تحریر کی ہیں جو فن خطاطی کا عظیم شاہکار ہیں۔ پچی کاری مغربی دیوار سے شروع ہوتی ہے جہاں خط کوفی میں کلمہ لکھا گیا ہے۔ فیصل مسجد کی دیواریں سفید رنگ کی چٹانوں سے بنی ہوئی ہیں جو چاندنی کی طرح چمکتی ہیں۔ مسجد کی عمارت میں سنگ مرمر کی زیورات اور چھتیں ایک مختصر تاریخ کو یاد دلاتی ہیں۔

اس مسجد کی بلند چھتوں کی خصوصیت میں ایک خاص  حقیقت یہ ہے کہ یہ گلدانِ الٰہی کی طرح چمکتا ہے۔ جب اسے بلند مقامات سے دیکھا جاتا ہے تو یہ ایک فراہمی اور عظیم ہلال کی مشابہت رکھتا ہے۔ مسجد کے اندر چاپل، خطیب کی منبر اور مخصوص نماز گزاروں کیلئے جگہیں مخصوص کی گئی ہیں۔ اس کی آرائش میں عظیمی انقلاب بھی آیا ہے اور فنونِ مختلف کا خیر مقام ہے۔ فیصل مسجد ملک بھر میں معروف ہے اور ہر سال لاکھوں مسلمان اس جگہ کا دورہ کرتے ہیں۔ اس مسجد میں ایک  مدرسے بھی شامل ہیں جہاں بچے کو دینی تعلیمات دی جاتی ہیں۔ فیصل مسجد  پاکستان کیلئے ایک ثقافتی وراثت بھی بنائی ہے۔ اس کا چہرہ عالمی سطح پر شناخت حاصل کر چکا ہے اور ہر سال ہزاروں  لوگوں یہاں آتے ہیں ۔

امام مسجد کا کہنا ہے کہ مجھے یہاں امامت کرتی ہوئی 10 سال ہو گئے فیصل مسجد بہت خوبصورت مسجد ہے یہ مسجد ایشیاء کی سب سے بڑا مسجد ہے۔ اس مسجد کی تعمیر تقریباً 10 سال میں مکمل ہوئی تھی اس کی خوبصورتی اپنی مثال آپ ہے۔ فیصل مسجد کو دیکھنے روزانہ ہزاروں لوگ یہاں پر آتے ہیں اسلام آباد کے زیادہ تر لوگ پانچ وقت کی نماز پڑھنے بھی یہاں آتے ہیں۔ اس مسجد کے حال کے اندر 74 ہزار لوگ ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔ یہ مسجد سعودی بادشاہ فیصل کی طرف سے پاکستانیوں کیلئے تحفہ ہے۔ فیصل مسجد اسلامک یونیورسٹی کا ایک شاخ بھی ہے جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر بچے قرآن پاک حفظ کرنے آتے ہیں اور ان بچوں کو روزانہ کی بنیاد پہ قرآن پاک سکھایا جاتا ہے، فیصل مسجد کے اندر ہر سال رمضان کے مہینے میں تین سو لوگ اعتکاف کیلئے بھی بیٹھ جاتے ہیں۔