بھارت میں مسلم ثقافتی ورثہ مزید خطرات کا شکار

image

تاج محل کے بعد قطب مینار کو بھی مندر بنانے کا مطالبہ، وزیر داخلہ امیت شاہ کو دیے گئے میمورنڈم میں کہا گیا ث کہ قطب مینار دراصل وشنو ٹیمپل تھا۔ دہلی پولیس نے ہندو انتہا پسندگروپوں کے اس اوچھے اقدام پر یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے اراکین کو گرفتار کر لیا ہے۔ 

نئی دہلی: تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسند پالیسیوں کو ہر نئے روز  مستحکم کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے۔ ہندوؤں نے تاج محل کے بعد قطب مینار کو بھی مندر بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے جس سے بھارت میں مسلم ثقافتی ورثہ مزید خطرات کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انتہا پسند ہندو جماعت کے سربراہ بھگوان گوئل نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو میمورنڈم دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ہندوؤں کی میراث ہے۔ میمو کے مطابق قطب مینار وشنو ٹیمپل تھا جبکہ مسلم ثقافتی ورثہ قطب مینار کو قطب الدین ایبک نے تعمیر کرایا تھا۔ 

یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے سربراہ نے سفید جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ وشنو ٹیمپل میں 27 مورتیاں تھیں جن کی الگ الگ پوجا کی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مندر کو منہدم کر کے قطب مینار بنایا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوؤں کی خواہش ہے کہ مندر دوبارہ بنایا جائے تاکہ اس میں ہم اپنی عبادت کرسکیں۔ ہندو انتہاپسندوں کو یہ شرارت تب سوجھی جب وہ قطب مینار میں اپنا تہوار ہنومان چالیسہ منانے کیلئے جمع ہوئے تھے۔ مسلم کمیونٹی کے جذبات کو مجروح کرنے کیلئے وہاں مذہبی گیت گائے گئے اور جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے تھے۔

دہلی پولیس نے ہندو انتہا پسند گروپوں کے اس اوچھے اقدام پر  یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے اراکین کو گرفتار کر لیا ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق جماعت کے سربراہ جے بھگوان گوئل کو گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ہندو تہوار مہاشیو راتری کے موقع پر آگرہ میں تاج محل کمپلیکس کے اندر شیو چالیسہ بھی پڑھا گیا تھا جس پر ہندو جاگرن منچ کے کچھ ارکان اور ضلعی صدر گورون ٹھاکر کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔