قدیم فنِ تعمیر کا شاہکار جہلم کی مسجدِ افغانان زبوں حالی کا شکار

image

مسجد کے نقش و نگار اور شیشہ گری کا کام بیمثال، 1895ء میں بابا محمد دین افغانی نے یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔ مسجد سے ملحقہ اتاترک کے نام سے منسوب ایک لائبریری بھی موجود ہے۔ 

جہلم: تفصیلات کے مطابق پاکستان کے شہر جہلم میں جہاں کئی شاہکار موجود ہیں، وہیں فنِ تعمیر کا شاہکار مسجدِ افغانان بھی قابلِ ذکر ہے۔ مسجدِ افغانان دریائے جہلم کے مغربی کنارے پر پرانے ریلوے پل کے ساتھ واقع ہے، جو کہ اب جہلم شہر کا اندرونی حصہ ہے۔ مسجدِ افغانان کو بابا محمد دین افغانی نے 1895ء میں تعمیر کروایا تھا۔ مسجد کی سیڑھیاں جو کہ دریائے جہلم میں اترتی ہیں، مسجد کی خوبصورتی کو بڑھاتی ہیں، انہیں سیڑھیوں پر بیٹھ کر طلوعِ آفتاب کا دلکش نظارہ شاید ہی آب کو کہیں اور میسر ہو سکے۔ مسجد میں نقش و نگار کے ساتھ ساتھ شیشہ گری کا اعلیٰ ترین کام کیا گیا ہے، جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ مسجد کے ساتھ ملحقہ لائبریری کو اتاترک کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

مسجد افغانان سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے، مگر اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ مسجد افغانان سرکاری بے حسی کا شکار ہے، جس کے باہر گندگی کے ڈھیر موجود ہیں، حتٰی کہ اتاترک لائبریری میں سیوریج کے پانی کو عام رسائی حاصل ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق بعض اوقات لائبریری کے اندر 5 فٹ سے زیادہ پانی کھڑا ہو جاتا ہے، جس کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا، شہر بھر کا گندہ پانی کھڑا ہونے سے بدبو اور مچھر کی پرورش ہو رہی ہے، جو کہ مقامی نمازیوں کے لئے سخت پریشانی کا باعث ہے۔ مسجد کی عمارت کو بھی محکمہ کی توجہ کی ضرورت ہے، ورنہ جلد ہی یہ شاہکار زمین بوس ہو جائے گا۔

127 سالہ پرانی یہ مسجد نہ صرف فنِ تعمیر کا شاہکار ہے بلکہ مسلمانوں کا قیمتی اثاثہ بھی ہے۔ اس شاہکار کو تعمیر کرانے والے بابا محمد دین افغانی کا مزار بھی اسی مسجد کے عقبی حصے میں موجود ہے جہاں عقیدت مندوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے مگر افسوس کہ دین اسلام کی خدمت کرنے والے بزرگ کی قبر کو نہ کوئی تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی مسجدِ افغانان یا اس کے ساتھ منسلک اتاترک لائبریری کو، حکومتی توجہ سے اس قومی ورثے کی حفاظت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ عام شہری سراپا احتجاج ہیں کہ اگر اتاترک لائبریری کو گندے پانی سے محفوظ کرکے اس کو باقاعدہ طور ث بحال کر دیا جائے تو نہ صرف بیماریوں کا مرکز ختم ہو جائے گا بلکہ عوام کو صحت افزاء ماحول میں کتابوں سے دوستی کا موقع مل سکتا ہے۔