مصنوعی ذہانت پر مشتمل چیٹ بوٹ نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا

image

 نیو چیٹ بوٹ نے لکھنے کی صلاحیت، پیچیدہ کاموں کے لیے مہارت اور آسانی سے استعمال جیسی خصوصیات سے ماہرین کو حیران کر دیا۔

نیو یارک : مصنوعی ذہانت پر مشتمل ایک چیٹ بوٹ نے سائنسدانوں اور ماہرین کو دنگ کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اوپن اے آئی فاؤنڈیشن (جس کی بنیاد ایلون مسک نے رکھی تھی) کے تیار کردہ چیٹ جی پی ٹی نامی چیٹ بوٹ نے لکھنے کی صلاحیت، پیچیدہ کاموں کے لیے مہارت اور آسانی سے استعمال جیسی خصوصیات سے ماہرین کو دنگ کردیا ہے۔ ماہرین کا تو خیال ہے کہ آئندہ چند برسوں بعد اس طرح کے چیٹ بوٹس کی وجہ سے پروفیسرز، پروگرامرز اور صحافیوں کو اپنی ملازمتوں سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔

اوپن اے آئی کے مطابق اس نئے چیٹ بوٹ کی تیاری میں یہ خیال رکھا گیا کہ اس کا استعمال آسان ہو۔ کمپنی نے بتایا کہ اس کے ڈائیلاگ فارمیٹ نے سوالات کے جوابات دینا، غلطیوں کو تسلیم کرنا اور نا مناسب درخواستوں کو مسترد کرنا ممکن بنایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے چیٹ بوٹس پر ایلون مسک کی جانب سے تنقید کی جاتی ہے جن کی جانب سے 2015 میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی گئی مگر وہ 2017 میں اس سے الگ ہو گئے تھے۔

4 دسمبر کو ایک ٹوئٹ میں ایلون مسک نے بتایا کہ اوپن اے آئی نے چیٹ بوٹ کی ٹریننگ کے لیے ٹوئٹر ڈیٹابیس تک رسائی حاصل کی تھی مگر اب اسے روک دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کمپنی کے پرانے چیٹ بوٹس کے مقابلے میں چیٹ جی پی ٹی کو ہر فرد کے استعمال کے لیے جاری کیا گیا ہے۔اسے فیڈ بیک پیریڈ کے دوران مفت استعمال کیا جاسکتا ہے اور کمپنی کو توقع ہے کہ اس سے اے آئی ٹول کے حتمی ورژن کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔