کورونا کا نیا مہلک ترین ویرینٹ بی ایف-7 پاکستان میں بھی موجود

image

کراچی میں کورونا کے نئے مہلک ترین ویرینٹ بی ایف-7 کے پہلے کیس کی تصدیق، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بی ایف-7 دیگر ویرینٹس کے مقابلے میں تیزی سے پھیلتا ہے، اس میں انکیوبیشن کی مدت کم ہوتی ہے، یہ ان لوگوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے جو پہلے کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں، چاہے وہ پہلے ویکسین بھی لگوا چکے ہوں۔

کراچی: پاکستان میں کورونا کی نئی مہلک قسم کے موجود ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ صوبائی محکمۂ صحت نے کراچی میں کورونا وباء کے نئے مہلک ترین ویرینٹ بی ایف-7 کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی ہے۔ اس ویرینٹ کے نمونے کا تجزیہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یو ایچ ایس) میں کیا گیا ہے۔  

محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق پاکستان میں کورونا کے اس مہلک ترین ویرینٹ کے پہلے کیس کی تشخیص 49 سالہ مریض میں ہوئی ہے۔ محکمۂ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ چین میں بی ایف-7 کے پھیلاؤ کے حوالے سے تشویش ناک علامات کے باوجود یہ مختلف جگہوں پر کافی محدود دکھائی دیتا ہے، مثال کے طور پر امریکا میں 10 دسمبر 2022ء تک اس ویرینٹ کے پھیلاؤ کی شرح 5.7 فیصد تھی جو کہ اس سے ایک ہفتہ قبل 6.6 فیصد سے کم تھی، چین میں اس کے تیزی سے پھیلاؤ کی ممکنہ وجہ ویکسینیشن یا پچھلے ویرینٹس کی وجہ سے اس کی مجموعی آبادی کی کم قوت مدافعت ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بی ایف-7 دیگر ویرینٹس کے مقابلے میں تیزی سے پھیلتا ہے، اس میں انکیوبیشن کی مدت کم ہوتی ہے جبکہ یہ ان لوگوں کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے جو پہلے کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں، چاہے وہ پہلے ویکسین بھی لگوا چکے ہوں۔ اس سے قبل صوبائی محکمۂ صحت کی جانب سے شہر میں اومیکرون ویرینٹ کی ذیلی قسموں (ایکس بی بی اور ایکس بی بی-ون) کی موجودگی کی تصدیق بھی کی جا چکی ہے۔ محکمہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتالوں میں زیر علاج 12 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں اور گزشتہ 2 روز میں 5 نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔