پاکستان میں بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح

image

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی 27ویں کنونشن، بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام سے متعلق لوگوں کو آگہی دینے کی ضرورت، بیماریوں کا بڑھتا ہوا دباؤ ملکی معیشت کو متاثر کر رہا ہے۔ 

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) آج پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی 27ویں کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں سابق وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، سندھ ہائر ایجوکیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر عاصم رؤف، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی، دوا ساز ادارے فارمیوو کے ایم ڈی ہارون قاسم، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی سمیت دیگر ماہرین نے شرکت کی۔ طبی ماہرین کی جانب سے پاکستان میں بیماریوں کی شرح میں اضافے کی وجوہات سے متعلق بتایا گیا۔ 

اس موقع پر امریکی نژاد پاکستانی نیورولوجسٹ پروفیسر ٹیپو صدیق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیماریوں کی شرح بڑھ رہی ہے۔  پاکستان کے وسائل ایسے نہیں کہ تمام لوگوں کا علاج کیا جا سکے۔ بڑھتی بیماریوں کے دباؤ اور اخراجات کو حکومت برداشت کر سکتی ہے اور نہ پرائیویٹ ادارے و عوام اس کا بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیماریوں کا بڑھتا ہوا دباؤ ملکی معیشت کو متاثر کر رہا ہے اور لوگوں کی علاج کی استطاعت ختم ہونے کے قریب ہے۔ ان حالات میں صرف ایک ہی راستہ ہے کہ لوگوں کو بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے آگہی فراہم کی جائے۔ ماہرین نے زور دیا کہ فارما فزیشن تعلقات کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ ہماری جامعات میں ہیلتھ سسٹم پڑھایا ہی نہیں جاتا اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو ڈاکٹر ان جامعات سے پڑھ کر آئے گا وہ ہیلتھ سسٹم کو سمجھتا ہو گا۔ ہمیں لوگوں کو بتانا ہو گا کہ بیماریوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے، لوگوں کو سبزی کھانے اور گوشت، تیل، چینی اور نمک ترک کرنے کی ترغیب دینی ہو گی، انہیں بتانا ہو گا کہ ان کی صحت کیلئے ورزش کو معمول بنانا کتنا اہم ہے۔