مہنگائی کا طوفان

image

آج جس موضوع پر ناچیز کو قلم کشائی کا موقع ملا ہے وہ آج کل ہر کسی کی زبان سے سنائی دیتا ہے- جب سے ہوش سنبھالا ہے، سنتے آئے ہیں کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کا ماں کی طرح خیال رکھے اور انھیں زندگی کی وہ سہولتیں فراہم کرے جو زندگی گزارنے کیلئے ضروری ہوتی ہیں لیکن ہمارے ملک پاکستان میں الٹا ہی رواج شروع ہو گیا ہے، سیاسی لیڈروں اور جماعتوں نے اپنے اپنے مفاد کی خاطر ملک پاکستان کو اس نہج پہ پہنچا دیا ہے کہ غریب کا گزر بسر انتہائی مشکل ہو گیا ہے اور زندگی گزارنا ایک عذاب سے کم نہیں ہے-

پچھلے سال سے ہمارے ملک کے حکمرانوں اور اشرافیہ نے ملک کو نچوڑ کر رکھ دیا ہے جس کا سارا کا سارا بوجھ عوام کے سر پر آتا ہے اور عوام کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ آج کل مہنگائی کا عالم یہ ہے کہ ایک لیٹر تیل کا پیکٹ 650 روپے تک پہنچ چکا ہے، اسی طرح پیاز 250 روپے کی بلند پرواز پر ہے اور پیٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے- ایسا ہی حال دیگر اشیاء کا ہے۔ اس صورت حال میں ایک غریب مزدور جس کی دیہاڑی آج بھی 1000 روپے ہے وہ کیسے اس مہنگائی کے طوفان کے ساتھ مقابلہ کرے- 

ایک عام شخص جس نے اپنے بچوں کو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے، جس نے اپنے بوڑھے ماں باپ کا علاج معالجہ بھی کرانا ہے اور دیگر زندگی کی رسومات کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے، وہ کس طرح ایک محدود خرچہ کے ساتھ گزارہ کر سکتا ہے۔ مہنگائی کے اس طوفان نے عوام کی کھال ادھیڑ کے رکھ دی ہے اور لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں- تاریخ کے اس بدترین دور میں گزر بسر کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے اور دوسری جانب حکومتی اراکین کی شہ خرچیاں اور سیر سپاٹے جوں کے توں ہیں اور وہ اس ملک کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ کر لوٹ رہے ہیں اور عوام تباہ ہو گئی ہے۔ 

آج مہنگائی کا عالم یہ ہے کہ لوگ بمشکل ایک وقت کی روٹی پہ گزارہ کر رہے ہیں۔ کئی لوگوں کے گھروں کی صورتحال فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ روز کوئی نہ کوئی خبر نظر سے گزرتی ہے کہ آج فلاں نے اپنے بچوں سمیت دریا میں چھلانگ لگا کر زندگی کا چراغ گل کر دیا، فلاں شخص نے ایک وقت کی روٹی پوری نہ ہونے پر زہر پی کر زندگی کا خاتمہ کر لیا- ایسے کئی واقعات روزانہ کے معمول بن چکے ہیں لیکن ہمارے حکمران ٹس سے مس تک نہیں ہو رہے ہیں-

ایک طرف تو عوام کا یہ عالم ہے کہ ایک وقت کی روٹی تک میسر نہیں اور ہمارے ملک کے خواص کی زندگی پر نظر دوڑائیں تو لگتا ہے کہ دنیا کی ہر سہولت و آرائش پاکستان میں ہی ہے، جس لاپرواہی سے حکومت کے اخراجات اور سرکاری نوکروں کی شہ خرچیاں ہیں انھیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ ایک ہی پاکستان میں 2 قومی نظریہ کیوں؟ غریب دن بدن غریب ہوتا جا رہا ہے اور امیر دن بدن امیر سے امیر تر ہوتا چلا جا رہا ہے-

ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ یہ ملک چھوڑ کر کہیں پردیس میں گوشہ نشین ہو جاؤں کیونکہ دن بدن جو حالات بنتے جا رہے ہیں اور مہنگائی کا جو طوفان امڈ آیا ہے اور جو مسلسل اپنی پرواز کو اونچا کرتا ہی چلا جا رہا ہے لیکن پھر اپنے ملک کی محبت میں یہ فیصلہ ترک ہو جاتا ہے-

اللہ پاک ہمارے ملک خداداد کو ان تمام بحرانوں سے جلد از جلد نجات دلائے اور ایسا حکمران عطا فرمائے جو عوام کے حقوق عوام کی دہلیز پر پہنچائے اور حقیقی معنوں میں ماں کا کردار ادا کرنے والا اور عوام کے دکھ درد کو سمجھنے والا اور ان کا حل نکالنے والا ہو۔ آخر میں یہی دعا ہے کہ: 

خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے

وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نہ ہو