3016 نیورونز پر مشتمل مکھی کے دماغ کا پہلا خاکہ تیار

اعصابی راستوں کی تفصیلی سرکٹری بتانے والے خاکے کو کنیکٹوم کا نام دیا گیا، نیورو سائنس میں یہ کامیابی ماہرین کو دماغ کی سرگرمی کے نظام کی حقیقت سے مزید قریب کرے گی، کسی بھی عضویے کا اعصابی نصاب بشمول دماغ کے نیورونز سے بنا ہوتا ہے جو آپس میں سناپسز سے جڑے ہوتے ہیں۔
لاس اینجلس: (ٹیکنالوجی ڈیسک) ایک نئی تحقیق کے مطابق محققین نے مکھی کے دماغ کا سب سے پہلا خاکہ بنا لیا ہے۔ یونیورسٹی آف کیمبرج اور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے بنائے گئے اس خاکے میں مکھی کے دماغ کے ہر نیورون کو واضح دِکھایا گیا ہے اور یہ دِکھایا گیا ہے کہ یہ کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیورو سائنس میں یہ کامیابی ماہرین کو دماغ کی سرگرمی کے نظام کےحقیقی فہم سے مزید قریب کرے گی۔
3016 نیورونز کا یہ خاکہ جو مکھی کے دماغ اور اس کے اندر اعصابی راستوں کی تفصیلی سرکٹری بناتا ہے، اس کو کنیکٹوم کہتے ہیں۔ محققین کے مطابق یہ اب تک کا پیش کیا جانے والا سب سے بڑا اور مکمل کنیکٹوم ہے۔ کسی بھی عضویے کا اعصابی نصاب بشمول دماغ کے نیورونز سے بنا ہوتا ہے جو آپس میں سناپسز (وہ جوڑ جو نیورونز کو جوڑتے ہیں) سے جڑے ہوتے ہیں۔
ایک نیورون سے دوسرے نیورون تک معلومات ان سناپسز کے ذریعے کیمیکلز کی صورت میں آگے بڑھتی ہیں۔ یونیورسٹی آف کیمبرج کی محقق پروفیسر زلیٹک کا کہنا تھا کہ دماغ کا نظام جس طرح بنا ہوتا ہے یہ دماغ کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سے پہلے صرف راؤنڈ وارم، لو کورڈیٹ کے بچے اور سمندری اینیلِڈ کے لاروا کے دماغ کا ڈھانچہ دیکھا گیا تھا۔ یہ تمام دماغ سینکڑوں نیورونز پر مشتمل تھے۔
دوسری جانب سائنسدانوں نے ایک مصنوعی ذہانت کے الگورتھم کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایک ہفتہ قبل 90 فیصد درستگی کے ساتھ جرم کی پیشگوئی کرتا ہے۔ امریکہ کی شکاگو یونیورسٹی کے محققین نے ماضی کے جرائم کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے یہ ماڈل تیار کیا ہے تاکہ 1000 مربع فٹ کے علاقے میں جرائم کی پیشنگوئی کی جا سکے۔ اس ٹیکنالوجی کو امریکہ کے 8 بڑے شہروں بشمول شکاگو، لاس اینجلس اور فلاڈیلفیا میں آزمایا گیا۔