ذہنی تناؤ یادداشت، قوت فیصلہ، برداشت اور دماغی صحت کے ساتھ پورے جسم کو بری طرح متاثر کرتا ہے، تحقیق

image

زندگی سے تناؤ بالکل ختم کرنا ممکن نہیں لیکن ہم اسے کسی طرح کم کر سکتے ہیں۔ اپنا خیال رکھیں، مثبت سوچ، ورزش، اور مراقبے سے اس تناؤ کو کم کیا جاسکتا ہے۔

نیویارک: جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے اوپن نیٹ ورک میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی ہمارا اسٹریس بڑھتا ہے ویسے ہی یادداشت، ارتکاز، قوتِ فیصلہ اور دماغی افعال متاثر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس سے قبل ماہرین سائنسی تحقیق کے بعد خبردار کر چکے ہیں کہ اسٹریس پورے بدن کو متاثر کرتے ہیں۔ اب ایموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن، اٹلانٹا کی ایمبر کل شریشترا نےیہ مطالعہ کیا ہے۔ وہ کہتی ہے کہ زندگی سے تناؤ بالکل ختم کرنا ممکن نہیں لیکن ہم اسے کسی طرح کم کرسکتے ہیں اور اسے اسٹریس مینجمنٹ کہتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ لوگ اپنا خیال رکھیں اور مراقبے اور مائنڈفلنیس سے اس تناؤ کو کم کیا جاسکتا ہے۔

تحقیق پہلی بات یہ سامنے آئی کہ خواتین میں اس کی شرح زیادہ تھی اور سیاہ فام عورتیں اس کا زیادہ شکار تھیں۔ لیکن جن مرد و خواتین میں تناؤ زیادہ تھا ان میں امراضِ قلب کی شرح بھی زیادہ تھی۔ دوسری جانب جن خواتین و حضرات نے اپنے دماغی تناؤ پر قابو پالیا ان کی ذہنی اور دماغی کیفیت بہتر رہی ۔ ان افراد نے نیند کی تکمیل، سانس کی مشق، مراقبے اور مناسب غذا سے خود کو بہتر بنایا۔ اس کے برخلاف جن افراد نے خود کو اسٹریس کے حوالے کردیا ان کی یادداشت، توجہ اور دیگر صلاحیتیں بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہوئیں۔ ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ کسی بھی طرح اسٹریس کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں اور اسے کم کرنے کی کوشش کریں۔

اگرچہ یہ بات کئی لوگ تسلیم نہیں کرتے، لیکن ڈپریشن بھی ایک باقاعدہ بیماری ہے۔ اس کی دیگر علامات میں ٹھیک سے نیند نہ آنا، بھوک نہ لگنا یا وزن میں کمی، فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور توجہ و یاداشت کی کمی جیسے مسائل بھی شامل ہیں یہاں تک کہ اس بیماری کا شکار لوگ اپنی جان لینے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچنے لگتے ہیں۔ اگر یہ کیفیت بہت دیر تک برقرار رہے تو انسان کو زندگی سے اکتاہٹ محسوس ہونے لگتی ہے جسے طبی اصطلاح میں ’کلینیکل ڈپریشن‘ کہتے ہیں۔ سائیکالوجسٹ عام طور پر سائیکوتھراپی، کونسلنگ یا سائیکالوجیکل سیشن سے علاج کرتے ہیں جبکہ سائیکیٹرسٹ کچھ مخصوص ٹیسٹوں کے بعد آپ کے لیے دوائی تشخیص کرتے ہیں۔ عام طور پر ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں علاج ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔