ناسا کی طرف سے 40 نوری سال کی مسافت پر 815 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت رکھنے والا انتہائی گرم سیارہ دریافت

image

سائنس دانوں کی ٹیم نے 10 ارب ڈالر سے بنائی جانے والی ٹیلی سکوپ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے انتہائی گرم سیارے میں صاف پانی، میتھین، کاربن مونو آکسائیڈ کی بھی شناخت کی ہے۔

نیویارک: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جس کے متعلق سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ فلکیات کی تاریخ میں اس سے قبل ایسا سیارہ نہیں دیکھا گیا ہے۔ 10 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنائی جانے والی اس ٹیلی سکوپ نے زمین سے تقریباً 40 نوری سال کے فاصلے پر موجود VHS 1256b کا مشاہدہ کیا ہے، 815 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت رکھنے والے اس سیارے کا ماحول گرم مٹی کے بادلوں پر مشتمل ہے جو مستقل ابھرتے ہیں، ملتے ہیں اور 22 گھنٹے کے دن کے دوران حرکت میں رہتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سانتا کروز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف اینڈریو سکیمر کے ایک بیان کے مطابق کسی دوسری ٹیلی سکوپ نے آج تک ایک جِرم میں بیک وقت اتنی خصوصیات کی نشان دہی نہیں کی ہے۔ صرف 15 کروڑ سال قبل وجود میں آنے والے اس سیارے کے متعلق سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اس کی کم عمری بتاتی ہے کہ اس سیارے کا آسمان اتنا طوفانی کیوں ہے؟

یونیورسٹی آف ایریزونا کی برِٹنی مائلز کی رہنمائی میں کام کرنے والی سائنس دانوں کی ٹیم نے ٹیلی سکوپ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے سیارے میں صاف پانی، میتھین اور کاربن مونو آکسائیڈ کی شناخت بھی کی، سیارے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کے شواہد بھی ملے ہیں۔