فرانس نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی
فرانس میں سرکاری ملازمین کا فون پر ٹک ٹاک سمیت دیگر ایپلی کیشنز کے ’ری کریئیشنل‘ استعمال ممنوع، عائد کی گئی حکومتی پابندی پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا، پروفیشنل معاملات میں ایپلی کیشن کے استعمال کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
پیرس: (ٹیکنالوجی ڈیسک) دیگر ممالک کی طرح فرانس نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کی جانب سے سرکاری ملازمین کے فون پر ٹک ٹاک سمیت دیگر ایپلی کیشنز کے ’ری کریئیشنل‘ استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ فرانس کی پبلک سیکٹر ٹرانسفارمیشن اور سول سروسز کی وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت کی طرف سے عائد کی گئی پابندی پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔
دوسری جانب فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین اور انتظامیہ کی سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے ملازمین کے پروفیشنل فون پر ٹک ٹاک جیسی ’ری کریئشنل‘ ایپلی کیشنز کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے بنا پر فرانس نے ایپلیکیشن پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم پروفیشنل معاملات میں ایپلیکیشن کے استعمال کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا، کینیڈا، برطانیہ، نیدرلینڈ، بیلجیئم اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ امریکی حکومت ٹک ٹاک کے چینی مالکان سے یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اسے فروخت کر دیں یا پھر پابندی کا رسک مول لینے کیلئے تیار رہیں۔
یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب کئی ممالک اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ پتہ نہیں ایپ کے ذریعے اکٹھے کیے گئے صارفین کے ڈیٹا کا چین کس طرح استعمال کرے گا لیکن ایپ پر پابندی لگانے کا معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے اور اس سے جڑے کئی سوال ہیں۔ ٹک ٹاک اسی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے جس طرح دوسری ایپس، لیکن امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ جائے گا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا امریکی شہریوں کی جاسوسی کرنے یا پھر پروپیگینڈا پھیلانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ میں پہلے ہی سرکاری ڈیوائسز پر ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔