مسجدِ اقصیٰ پہ حالیہ اسراٸیلی جارحیت اور بربریت

image

بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، تاریخ گواہ ہے کہ مسجد اقصی مسلمانوں کی میراث ہے، یہ مسجد رسالت مآبﷺ کی ظاہری زندگی سے  بھی پہلے کی تعمیر ہے متعدد روایات کے مطابق مسجد اقصیٰ خانہ کعبہ کے بعد دوسری عبادت گاہ ہے۔ اس مسجد کی معروف نسبت حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ ہے جنہوں نے جنات سے اس مسجد کو تعمیر کروایا تھا۔ ایک وقت میں تقریباً 5000 نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ ایک اہم واقعہ موجود ہے ہمارے آخری نبی حضرت محمدﷺ  سفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں تک پہنچے، آپ نے تمام انبیاء کی مسجد اقصیٰ میں نماز کی امامت بھی کی اور بعد میں براق کے ذریعے روانہ ہوئے۔

قرآن مجید کی سورۃ الاسراء میں اللہ تعالی نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں بیان کیا: ”پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی، جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے، اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں، یقیناً اللہ تعالی ہی خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔“ اگر مسجد اقصی کی شان بیان کریں تو قلم اور اوراق ختم ہو سکتے ہیں لیکن ان کی شان ختم نہیں ہوسکتی۔

 اسرائیل 74 برس سے فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ برسا رہا ہے، جس میں وقتاً فوقتاً ہزاروں افراد شہید ہوئے ہیں اگر 7 دہاٸیوں کی بات کریں تو کئی صفحات پر مشتمل تحریر لکھی جا سکتی ہے، مگر گزشتہ سال سے تذکرہ کرنا چاہتا ہوں کہ اسرائیلی یہودیوں نے فلسطین کے مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔ انہوں نے ان کو رہنے پر مجبور کر دیا ہے اور کٸی فلسطینی مسلمان ہجرت کر چکے ہیں، ان کے بے شمار گھروں کو مسمار بھی کیا گیا ہے، ان کا مقصد صرف اور صرف ڈرانا اور دھمکانا ہے۔

گزشتہ سال سے اسرائیلی یہودیوں نے ایک وطیرہ بنا لیا ہے کہ جب ماہ رمضان کا مقدس مہینہ آٸے یا ایسی بابرکت راتیں آئیں تو اس وقت مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی جائے اور نمازیوں پر تشدد کیا جائے، تو انہوں نے اس سال بھی ایسا کیا ہے۔ پچھلے سال بھی انہوں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی اور نمازیوں پر لاٹھی چارج کیا جس سے کئی فلسطینی شہید ہوئے۔ 

گزشتہ سال میں ایک 10 سالہ بچی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں یہ بچی ایک بلڈنگ کے ملبہ کی طرف اشارہ کر کے کہہ رہی تھی کہ میں کس طرح سے اسے سمیٹوں گی، میری عمر صرف 10 سال ہے میں تو ڈاکٹر بننا چاہتی تھی، ہم عمر بچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہے ہم سب کو اکٹھا کر کے میزاٸل داغ دیں۔ اسی طرح فلسطینی مسلمان لیلۃالقدر کی رات کو نماز ادا کر رہے تھے نماز کے دوران ہی اسرائیلی فوجیوں نے حملہ کر دیا اور بے شمار مسلمان شہید ہوئے تھے، ایسے واقعات بہت سے ہیں مگر لکھنے سے دل خون کے آنسو روتا ہے۔ فلسطینی نوجوان  سلطان صلاح الدین ایوبی کو بار بار پکار رہے ہیں کہ سلطان صلاح الدین ایوبی ہماری مدد فرما۔

اب چند دنوں سے اسرائیلی افواج نے پھر سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی شروع کر دی ہے، العربیہ نیوز کے مطابق مسلسل تیسری رات سے  اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوکر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور وحشیانہ کارروائی کی، جس میں بے شمار زخمی اور گرفتار کر لئے گئے۔ یروشلم کے ذرائع کے مطابق درجنوں قابض فوجیوں نے بھاری ہتھیاروں سے لیس ہوکر مسجد اقصیٰ پر حملہ کر کے نمازیوں کو القبلی جائے نماز سے باہر نکال دیا۔ اسرائیلی پولیس نے 40 سال سے کم عمر افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور کم سے کم 400 نمازیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ظلم حد سے تجاوز کر چکا ہے اس ظلم کو روکنے کے لٸے سخت سے سخت اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔

پاکستان میں گزشتہ سال اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا 48واں اجلاس اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لٸے منعقد کیا تھا جس میں تقریباً 57 اسلامی ممالک شامل تھے۔ کیا یہ 57 ممالک اسرائیلی یہودیوں کے جبر کو نہیں روک سکتے؟ کیا ان 57 اسلامی ممالک میں کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی جیسا پیدا نہیں ہوا؟ اقوام متحدہ  نے مظلوم مسلمانوں  کی آوازوں کو نہیں سنا کئی مرتبہ در خواست کر چکے ہیں لیکن اب درخواست کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، خدارا تمام اسلامی ممالک کو یکجان ہو کر اسرائیلی بربریت کو روکنا ہو گا، فلسطینی مظلوموں کو اس وحشیانہ جبر سے آزادی دلوانا ہو گی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی  سے بچانا ہوگا کیونکہ تمام امت مسلمہ کے دلوں میں مسجد اقصی بستی ہے۔